افغانستان کے آرمی چیف فصیح الدین فطرت نے کہا ہے کہ امریکا آج بھی افغانستان کی فضائی حدود کو کنٹرول کرتا ہے۔
طلوع نیوز سے انٹرویو میں افغان وزارتِ دفاع کے چیف آف آرمی اسٹاف فصیح الدین فطرت نے کہا کہ امریکی طیارے افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کرتے رہتے ہیں۔ اس کے ڈرون افغان فضائی حدود سے گزرتے رہتے ہیں۔
فصیح الدین فطرت نے سابق دورِ حکومت کی فوج سے تعلق رکھنے والے بعض افراد کی گرفتاری کی اطلاعات کو غلط قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا، کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کسی کو کسی بھی الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے نہ مقدمہ ہی چلایا گیا ہے۔ ہاں، اگر کسی نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے تو پھر ان کے لیے کسی طرح کی معافی نہیں۔
فصیح الدین فطرت نے بتایا کہ افغانستان کی وزارتِ داخلہ، انٹیلی جنس اور وزارتِ دفاع کے تحت کام کرنے والے اہلکاروں کی تعداد 5 لاکھ ہے جبکہ کامبیٹ فورسز ایک لاکھ 72 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔
افغان چیف آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ جب طالبان نے دوبارہ اقتدار سنبھالا تھا تب طے کیا گیا تھا کہ فوج 2 لاکھ نفوس پر مشتمل ہوگی۔ ہم اُس طرف دھیرے دھیرے بڑھ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فصیح الدین فطرت نے کہا کہ سرحد پر پاکستانی فورسز سے جھڑپیں اسی وقت ہوئی ہیں جب پاکستانی فورسز نے سرحدی خلاف ورزی کی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں فصیح الدین فطرت نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اسلحے کی فروخت سے متعلق اطلاعات بھی درست نہیں کیونکہ ہمیں تو خود اسلحے کی ضررت ہے اس لیے ہم کسی کو امریکیوں کا چھورا ہوا اسلحہ فروتک کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔