سعودی عرب میں ایک ٹیک پروگرا کے دوران خاتون رپورٹر کے ساتھ عجیب واقعہ پیش آیا ہے، جہاں ایک روبوٹ کی حرکت نے آن لائن تنازعہ کھڑا کردیا۔
ریاض میں ڈیپ فاسٹ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سعودی عرب کے پہلے انسان نما روبوٹ کی نقاب کشائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
روبوٹ نے اپنی لانچنگ کے دوران مبینہ طور پر خاتون نیوز رپورٹر کو نامناسب طریقے سے چھوا، روبوٹ کی یہ حرکت کیمرے کی آنکھ سے نہ بچ سکی اور ویڈیو وائرل ہونے پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا۔
ویڈیو میں راویہ قاسم نامی خاتون رپورٹر کو ایک روبوٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، اس دوران روبوٹ ان کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے اور انہیں نامناسب طریقے سے چھوتا ہے۔
اس حوالے سے کچھ لوگوں نے قیاس کیا کہ ہاتھ کی حرکت بے اختیار اور تکنیکی خرابی کی وجہ سے تھی، جبکہ دوسروں نے تصدیق کی کہ یہ اے آئی پروگرام کا ردعمل تھا اور رپورٹر اس کے کافی قریب تھی، اس لیے روبوٹ نے اسے آگے ہونے کا اشارہ کیا۔
ایک صارف نے نشاندہی کی کہ روبوٹ پروگرام ہی ایسے ہاتھ ہلانے کیلئے کیا گیا ہے، خاتون رپورٹر اس کے بہت قریب کھڑی تھیں۔
سعودی عرب کے اس روبوٹ کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مملکت کی کامیابیاں ظاہر کرنے کے لیے ایک قومی منصوبے کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔
اس کی غیر معمولی موٹر مہارتیں انسانوں کے ساتھ ہموار، فطری بات چیت کو قابل بناتی ہیں، چہرے کے تاثرات، ہونٹوں کی حرکت، اور تقریر کی مطابقت پذیری کے ذریعے اس کے حقیقی ہونے کے احساس کو بڑھاتی ہیں۔
یہ روبوٹ ایسے کاموں کو انجام دے سکتا ہے جن کے لیے اعلیٰ درستگی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ ایسے حالات میں کام کرسکتا ہے جو انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، یہ حفاظت اور پیداواری کارکردگی کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔