کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، لیکن ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کا دعویٰ ہے کہ اسٹریٹ کرائمز میں کمی ہوئی ہے۔
رواں سال کے تقریباً سوا دو ماہ میں ڈکیتی مزاحمت پر 31 شہریوں کو ڈاکوؤں نے قتل کردیا ہے، جاں بحق افراد میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔
کوئی سڑک، کوئی گلی، کوئی محلہ، درندہ صفت ڈاکوؤں سے محفوظ نہیں ہے۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ بے رحم ڈاکو آج بھی شہر کی سڑکوں پر آزاد گھوم رہے ہیں اور ان کے خلاف ایکشن لینے والا کوئی نہیں ہے۔
کراچی میں جو نجوان ان بے رحم ڈاکوؤں کا نشانہ بن چکے ہیں ان میں کورنگی اللہ والا ٹاؤن کا رہائشی بی بی اے کا طالب علم لاریب بھی شامل ہے۔
بائیس سالہ لاریب کی آنکھوں میں سہانے سپنے تھے، اس نے چند روز بعد بیرون ملک سے آنے والے طلبا کو اپنی تصنیف پر پریزینٹیشن دینی تھی لیکن ڈاکوں نے ان کے سارے خواب چھین لیے۔
ڈاکوؤں نے لاریب سے موبائل چھینے کی کوشش کی اور مزاحمت پر 22 سالہ نوجوان کو قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان ایک لڑکے کو لوٹ چکے تھے، جبلایب کو لوٹنے کی کوشش کی تو مزاحمت کرنے پر دو گولیاں چلائیں، ایک گولی لاریب کو آنکھ پاس لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑا لاریب نجی یونیورسٹی میں بی بی اے فائنل کا طالب علم تھا، آئندہ سال اس کی شادی طے تھی۔
لاریب نے کاروبار کے ذریعے اہم مقام حاصل کرنے کی خواہش تھی۔
کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں لاریب کے قتل کی ایف آئی آرنامعلوم ملزمان کے خلاف والد کی مدعیت میں درج کرلی گئی ہے، پولیس کے مطابق جائے وقوع سے ایک نائن ایم ایم کا خول ملا ہے۔
لاریب کے قتل کی تفتیش جاری ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ کراچی پولیس چیف خادم حسین رند کہتے ہیں کہ ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ زیادہ اسٹریٹ کرائمز والے علاقوں میں پولیس کی نفری بڑھائی جارہی ہے۔
دوسری جانب کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے باعث والدین خوف کا شکار ہیں، والدین کہتے ہیں بچوں کو درس گاہوں میں بھیجتے ہوئے خوف رہتا ہے، حکومت کو اس حوالے خصوصی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔