خواتین کی کامیابیوں کے اعتراف اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے عزم کے اظہار کے لیے ہر سال 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
پاکستانی مردوں کے شانہ بہ شانہ چلنے والی خواتیں ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھی سب سے آگے ہیں۔
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں پاکستان کی ان باصلا حیت خواتین پر جوٹیکنالوجی کی دنیا میں کارنامے سرانجام دے رہی ہیں اور پاکستان کا نام روشن کر رہی ہیں۔
ندا فرید
پاکستان کا نام ایرو اسپیس کے شعبے میں بلند کرنے والی یہ ہیں ندا فرید، ندا فریدکو ہوائی جہاز کی تیاری، ونڈ انرجی، پاور سیگمنٹس اور توانائی کے تحفظ میں کام کرنے کا تجربہ ہے۔ ندا فرید نے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے شعبے میں گریجویٹ ہیں۔ ندا نے سوئٹزرلینڈ میں ہوائی جہاز کے الیکٹرو اسٹرکچرل کی تیاری کی پروگرام مینیجر رہی ہیں انھوں نے اپنا وقت ہائی پروفائل ایئربس پروجیکٹ پر بھی گزارا ہے۔
ندا فرید نے پاکستان میں بجلی کے بحران کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ’کراچی انرجی کنزرویشن اویئرنس کے نام سے ایک پروجیکٹ پر کام کیاہے ۔ وہ سمجھتی ہیں کہ توانائی کی بچت تجارتی خسارے پر قابو پانے اور توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
ماریہ عمر
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنےوالی ماریہ عمرنے2009 میں ویمنز ڈیجیٹل لیگ کی بنیاد رکھی، ماریہ عمر نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا تھا۔
ماریہ نے بتایا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے گھر بیٹھی خواتین کو خود مختاربنانا ہے۔
جہاں آرا
جہاں آرا پاکستان کے ڈیجیٹل اسپیس میں کسی آئیکون سے کم نہیں ہیں۔ وہ 20 سال تک پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کی صدر رہ چکی ہیں۔جہاں آرا کا تعلق کراچی سے ہے۔
ملک میں ٹیکنالوجی کے زریعے انٹرپرینیورشپ اور جدت لانے والوں میں سر فہرست جہاں آرا کا نام آتا ہے۔
آرا کیٹالسٹ لیبز کی بانی بھی ہیں، جہاں آرا ورلڈ بینک کی صنفی مشاورتی کونسل کی رکن بھی ہیں، وہ ٹیک میں خواتین کی وکالت کرتی ہیں، اور پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت کو آئی ٹی کے حوالے سے مشورہ دیتی ہیں۔
کلثوم لاکھانی
باصلاحیت خواتین کی فہرست میں ایک بڑا نام کلثوم لاکھانی کا بھی ہے۔ وہ انویسٹ ٹو انو ویٹ کی بانی اور سی ای او ہیں، جو ملک میں مختلف پروگرامز کے ذریعے کاروباری افراد کی مدد کرتی ہیں۔
کلثوم لاکھانی نے یونیورسٹی آف ورجینیا سے بیچلر اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے ماسٹرز حاصل کیا۔کلثوم ورلڈ اکنامک فورم کے گلوبل شیپرز کی رکن ہیں۔
کلثوم لاکھانی نےانویسٹ ٹو انو ویٹ پرواگرام کے تحت اب تک 46 اسٹارٹ اپس کو گریجویشن جبکہ 7.5 ملین ڈالر سے زیادہ اکٹھا کیا ہے اور 2,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
زرتاج وسیم
بہت سے لوگوں نے ان کی تصویر خلاباز کے لباس میں دیکھی ہوگی۔ زرتاج وسیم سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ میتھ کی تعلیم کی ماہر اور پاکستان اسپیس سائنس ایجوکیشن سینٹر کی شریک بانی ہیں۔ وہ حق اکیڈمی میں سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ میتھ کے اسٹوڈیو کی سربراہی کر رہی ہیں۔
انہوں نے بچوں میں روبوٹکس کے علم کو فروغ دینے کے لیے تھر میں ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا۔اس کا فلیگ شپ پروگرام مشن ٹو مارس 2025 یونی ورسٹی کی سطح پر متعارف کروایا گیا ہے۔
زرتاج وسیم کہتی ہپں کہ لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مستقبل میں STEM فیلڈز میں حصہ لے سکیں۔
مدیحہ حسن
مدیحہ حسن نے بھی پاکستان ٹیک انڈسٹری میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ وہ سواری کی شریک بانی ہیں –انھوں نے یہ ایپ 2014 میں لاہور میں لانج کیا تھا جس کا مقصد فر کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کی ہے۔
فضا فرحان
فضا فرحان بخش فاؤنڈیشن کی شریک بانی ہیں، جو کے ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے اور پاکستان کے دیہی علاقوں میں صاف توانائی اور پانی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
جامع اقتصادی ترقی، موسمیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی، خواتین کو بااختیار بنانے، اور شعبہ جاتی شراکت داری سے متعلق امور کی عالمی ماہرین میں شمار کی جاتی ہیں۔