بھارت کا ایک اور نوجوان روسی فوج کے لیے لڑتے ہوئے مارا گیا۔ 30 سالہ اصفان حیدر آباد دکن کا تھا، پنجاب کے کئی نوجوان بھی ایجنٹس کے ہاتھوں جنگ میں پھنسادیے گئے،
بھارت کا ایک اور نوجوان یوکرین جنگ میں روسی فوج کی طرف سے لڑتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔
30 سالہ اصفان کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا۔ اس کی فیملی نے پارلیمنٹ کے رکن اسدالدین اویسی سے رابطہ کرکے مطالبہ کیا ہے کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے۔
اسدالدین اویسی نے پندرہ دن قبل بھی حیدرآباد دکن کے ایک نوجوان کی روسی فوج کی طرف سے لڑتے ہوئے یوکرین کے محاذ پر ہلاکت کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا۔
پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش اور گجرات کے 20 سے زائد نوجوان ملازمت کے مواقع کی تلاش میں ایجنٹس کے ہاتھوں دھوکا کھاکر روسی فوج کے ہتھے چڑھ گئے ہیں جو انہیں کنٹریکٹ کے تحت معاونین کی حیثیت سے محاذ پر بھیج رہی ہے۔ گجرات کا 23 سالہ ہیمل منگوکیا بھی یوکرین کی فوج کے حملوں میں مارا جاچکا ہے۔
بھارتی پنجاب کے ضلع گرداس پور سے تعلق رکھنے والے رونیت سنگھ اور وکرم نے ایک ایجنٹ کو گیارہ گیارہ لاکھ روپے دے کر روس کا وزٹ ویزا حاصل کیا۔ ایجنٹ نے انہیں ملازمت دلانے کا یقین دلایا تھا۔
دونوں سکھ نوجوانوں کے اہلِ خانہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بچوں کو روس سے واپس لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔