بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ 22 ویں روز بھی جاری ہے، مظاہرین کی جانب سے 10 مارچ کو ملک بھر میں ”ریل روکو تحریک“ کی کال بھی دی گئی ہے۔
بھارتی حکومت اپنے کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے۔ آزادی حق رائے کے آئینی حق کے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے سے انکار کرچکی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے مودی سرکار کی جارحیت کا پول کھول دیا ہے۔
دکن ہیرالڈ کے مطابق کسانوں کو دارالحکومت میں داخلے سے روکنا قوانین کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ نے رکاوٹوں کو ہٹانے کی ہدایت دینے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا ہے۔
جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والے بینچ کے مطابق کسانوں کے احتجاج کے علاوہ بھی بہت مسائل ہیں۔
جسٹس سوریہ کانت کا کہنا ہے کہ اخباری رپورٹس پر درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔
کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ 6 مارچ کو ٹرین، بس اور ہوائی جہاز سے دہلی آئیں گے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ٹوئٹر اکاؤنٹس معطلی کو کریک ڈاؤن قرار دیا ہے۔