سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندرون ملک گیس ذخائر مالی سال 2026-27 تک موجودہ پیداوار کے نصف تک گر جانے کا امکان ہے۔
ایس ایس جی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’مقامی گیس کے بدلے آر ایل این جی درآمد کی جاتی ہے، جو کہ دن بدن مہنگی ہوتی جا رہی ہے جبکہ موجودہ حالات میں آر ایل این جی کی دستیابی بھی ایک چیلنج ہے۔‘
گیس سپلائی کرنے والی کمپنی نے کہا کہ قدرتی گیس کی کم ہوتی ہوئی پیداوار درآمدی چینلز پر منحصر ہے جس کی وجہ ایل این جی کی قیمت میں زبردست اضافہ ہے۔ ’اس منظر نامے میں گیس کی دستیاب مقداروں کے محتاط استعمال کی ضرورت ہے‘۔
کمپنی نے کہا کہ قدرتی گیس کا ایک سستا متبادل تھر کول کے گیسیفیکیشن سے تیار کی جانے والی مصنوعی گیس ہے۔
ایس ایس جی سی نے کہا کہ تھر میں 175 بلین ٹن کوئلے کے دنیا کے ساتویں بڑے ذخائر ہیں جو 200 سال سے زائد عرصے تک 100,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں۔
ایس ایس جی سی نے نوٹ کیا کہ پاکستان میں بائیو گیس کی پیداوار کی کافی صلاحیت موجود ہے اور اس کے ساتھ ملک قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے جانوروں کے گوبر، میونسپل ٹھوس فضلہ، توانائی کی فصلیں، سلاٹر ہاؤس کا فضلہ وغیرہ استعمال کر کے آر ایل این جی کی درآمدات کو کم کر سکتا ہے۔