پاکستان میں حقوق نسواں کے لیے ہونے والے سالانہ مارچ کے منتطمین نے آنے والے ایونٹ اور مقام کے بارے میں تفصیلات جاری لردی ہیں۔
اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر بات کرتے ہوئے عورت مارچ کے آرگنائزرز نے فریئر ہال پر اس ایونٹ کے منانے پر گرم جوشی کا اظہار کیا، جہاں پر پہلے دو عورت مارچ 2018 اور 2019 بھی منعقد ہوئے تھے۔
اس سال یہ عورت مارچ روایتی سالانہ مارچ کے ساتھ ساتھ ایک ”احتجاجی میلے“ کے طور پر بھی متعارف کیا جائے گا۔
یہ احتجاجی میلہ سیاسی آرٹ کے ساتھ منسلک ہونے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گا، جو مختلف سماجی ایشوز کی عکاسی کو پروموٹ کرتا ہے ۔
انسٹاگرام کے کیپشن میں انہوں نے یہ بیان دیا ’ہم ایک ساتھ بیٹھ کر کلاس، جنس اور مذہب پر اور سیاسی آرٹ پر گہری بحث کریں گے جو کہ ہمارے ارد گرد کئی سماجی ایشوز کا انبار کھڑا کر دیتےہیں۔‘
مزید برآں اس سال عورت مارچ میں مختلف ورکنگ ویمن کی جانب سے فوڈ اسٹالز لگانے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
آرگنائزر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان اسٹالز پر جس قدر ممکن ہوگا، کھانے مناسب قیمت پر دستیاب ہوں گے۔
اس کے علاوہ منتظمین نے داخلے کے خواہش مند افراد کے لئے بھی ایک پیغام دیا کہ ’ایسے افراد جو اس سالانہ مارچ میں شرکت کرنا چاہتے ہیں انہیں داخلے کے لئے اپنے ساتھ کم ازکم دو خواتین کو لانا لازمی ہوگا۔ خواتین اور خواجہ سراؤں کو بھی مارچ میں شرکت کی اجازت ہو گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم حقوق نسواں کی محبت میں اس ایونٹ کو منعقد کرنے کے لئے ابھی تک فنڈز اکٹھا کر رہے ہیں، اس لئے اگر کوئی فنڈ میں رقم دینا چاہتا ہے تو وہ دے سکتا ہے‘۔
پوسٹ کے آخر میں آرگنائزر نے آرٹ ورک میں ساتھ دینے پر مصوروں کا شکریہ ادا کیا۔