ایران اور ترکی سے بے دخل کیے جانے والے افغانوں نے وطن واپس پہنچ کر کابل حکومت سے سہولیات اور ملازمتیں دینے کا مطالبہ کردیا۔
پناہ گزینوں اور وطن واپسی کی وزارت نے طلوع نیوز کو بتایا ہے کہ ایک ماہ کے دوران ایران، پاکستان اور ترکی سے 96 ہزار سے زائد تارکین وطن واپس آئے ہیں۔وزارت کے مطابق واپس آنے والے تمام افراد کو مدد فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دالو کے مہینے میں پاکستان، ایران اور ترکی سے 96 ہزار 490 تارکین وطن واپس آئے۔ ہماری کمیٹیاں ہسرحدوں پر انہیں سفری الاؤنس، خوراک اور غیر غذائی امداد اور موسم سرما کے کپڑے فراہم کرتی ہیں جس کے بعد انہیں ان کے اصل صوبوں [ریاستوں] میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
پناہ گزینوں اور وطن واپسی کی وزارت کے نائب وزیر عبدالرحمن رشید نے بتایا کہ ہر خاندان کو دس ہزار نقد امداد دی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ملک واپس آنے والے کچھ تارکین وطن امارت اسلامیہ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔
طلوع نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان سے اپنے 7 رکنی خاندان کے ساتھ وطن واپس پہنچنے والے پیندا نے مہاجرت کی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’وہ ہم سے پیسے لیتے تھے۔ ہم آزادانہ طور پر گھوم پھر بھی نہیں سکتے تھے اور نہ ہی ڈاکٹر کے پاس جا سکتے تھے، اسی لیے ہم افغانستان آئے۔‘
ایران سے واپس آنے والوں میں سے نازنین نامی خاتون نے بتایا کہ ’وہ میرے شوہر کو لے گئے اور بعد میں میرے شوہر نے فون کر کے کہا کہ انہیں قید کر دیا گیا ہے،4 دن بعد میں نے جا کر کہا کہ ہمیں 3 دن دیں، ہم یہاں سے چلے جائیں گے۔‘
تارکین وطن میں سے ایک خیرالدین نے کہا کہ، ’حکومت کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں تاکہ کوئی بھی دوبارہ ایران واپس نہ جائے اور ہم سب اپنے وطن میں اپنی زندگیوں کو ترقی دے سکیں۔‘
وزارت مہاجرین اور وطن واپسی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں شمسی سال کے آغاز سے اب تک ایران، پاکستان اور ترکی سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد تارکین وطن افغانستان واپس پہنچے ہیں۔