Aaj Logo

شائع 05 مارچ 2024 02:23pm

فضل الرحمان موجودہ بیانے کیساتھ کس حد تک جاسکتے ہیں، حکومتی اتحاد انہیں کیوں منا رہا ہے

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان موجودہ بیانیہ کیساتھ کس حد تک جائیں گے، حکومتی اتحاد انہیں کیوں منا رہا ہے، سیاسی و مذہبی ماہرین نے اس بارے میں اپنی رائے دی ہے۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں واقع عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات سے وابستہ ڈاکٹر عبدالشکور خطے میں مذہبی جماعتوں کے کردار کے حوالہ سے تحقیق سے منسلک رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مولانافضل الرحمان کسی نا کسی صورت اقتدار میں رہیں تو ٹھیک رہتے ہیں۔ لیکن جب وہ احتجاجی سیاست کرتے ہیں تو خاصی مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اقتدار ان کو منانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ ان کو بھی پتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس تنہا اتنی افرادی طاقت موجود ہے جس سے وہ سڑکوں کا ماحول گرم رکھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر عبدالشکور کا کہنا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمان کی اسٹیبلشمنٹ سے ناراضگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دیگر جماعتوں کی طرح شاید ان سے بھی وعدے کیے گئے ہوں اور اب وہ سمجھتے ہوں کہ یہ وعدے پورے نہیں کیے گئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں مولانا فضل الرحمن آسانی سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف جاتے دکھائی نہیں دیتے۔

تاہم محقق اور آئی آرسی آر اے کے سربراہ اسرار مدنی کا خیال ہے کہ مولانا فضل الرحمان کسی ایسی انتہا پر نہیں جاتے کہ جہاں سے ان کی واپسی ممکن نا ہو لیکن موجودہ صورتحال میں یقیناً وہ جہاں کہیں مناسب سمجھیں گے بھرپور احتجاج کریں گے۔

اینکر پرسن سینئر صحافی کاشف الدین کہتے ہیں کہ جو کچھ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ الیکشن میں ہوا اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے فاصلے بڑھے ہیں اور یہ دوریاں ابھی کچھ عرصے تک موجود رہیں گی۔

ان کے بقول مولانا فضل الرحمان سمجھتے ہیں کہ اس وقت عوام میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ مقبول ہے اس لیے بھی وہ خود کو اسٹیبلشمنٹ سے دور ہی رکھیں گے۔

Read Comments