پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر [سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلے][1] کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا اعلان کردیا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سینیٹ میں تقریرکرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر علی ظفر نےکہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو ایک منٹ بھی اس عہدے پر نہیں رہنا چاہیے، اس فیصلے کے بعد صدارتی اور سینیٹ کے الیکشن ہمیں منظور نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن کے فیصلےکو چیلنج کریں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نےکہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ وزارت عظمیٰ کے الیکشن سے پہلے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ کرے، آرٹیکل 51 کے مطابق جتنی سیٹیں جیتی ہوں اس کے مطابق مخصوص نشستیں ملیں گی، آئین کے مطابق اگر آزاد امیدوار کسی جماعت میں شامل ہوں تو اس جماعت کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش تھی کہ انتخابی نشان لے کر ہمارے ووٹرز کو کنفیوز کریں لیکن یہ ناکام رہے، الیکشن کمیشن نے ہمیں 23 مخصوص نشستیں دینا تھیں، آج الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ یہ نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، شاید الیکشن کمیشن نے یہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کا دینےکا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد ظاہر ہوگیا کہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی خلاف ورزی کر رہا ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو، آج کے فیصلے کے بعد یہ الیکشن کمیشن ایک منٹ بھی عہدوں نہیں رہ سکتا، مخصوص نشستوں سے متعلق جب تک عدلیہ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سینیٹ اور صدارتی الیکشن نہیں ہوسکتا، مطالبہ کرتے ہیں کہ صدارتی اور سینیٹ کا الیکشن ملتوی کیا جائے۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت جائیں گے، مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی نہ نیت درست ہے اور نہ فیصلہ درست ہے، امید ہےکہ ہائی کورٹ سے ریلیف ملےگا، سپریم کورٹ جانےکا بھی حق رکھتے ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔