سینیر اداکار عدیل ہاشمی نے بتایا ہے کہ جب وہ ایک بوائز اسکول میں ساتویں جماعت کے طالب علم تھے تب ان پر مجرمانہ حملہ کیا گیا تھا۔
ایک ٹی وی شو میں عدیل ہاشمی نے بچپن کی تلخ یادیں بیان کیں۔ ہمہ گیر نوعیت کی صلاحیتوں کے حامل اداکار نے کہا کہ بڑی کلاسوں کے طلبہ کے ایک گروپ نے مل کر مجرمانہ حملہ کیا تھا۔
عدیل ہاشمی کا کہنا تھا کہ میرے ہونٹوں پر آج جو مسکراہٹ ہے اس کی میں نے بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔ بہت سے واقعات نے تجربے اور اعتماد میں اضافہ تو کیا ہے مگر ہمیشہ تازہ رہنے والے زخم بھی دیے ہیں۔
عدیل ہاشمی نے بتایا کہ یہ 1980 کی بات ہے۔ تب وہ ساتویں یا آٹھویں جماعت میں تھے۔ وہ سرکاری اسکول تھا۔ ایسے طلبہ بھی وہاں پڑھ رہے تھے جو دو سال سے فیل ہو رہے تھے۔ عدیل ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں چھوٹا بھی تھا اور کمزور بھی۔ اور یہ بھی میں مزاجاً چوہے اور بلی کے درمیان کچھ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آٹھ دس لڑکوں نے مجھ پر حملہ کیا۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب اس طرح کے واقعات خال خال ہوا کرتے تھے۔ میرے ٹیچر، والد اور بھائی ان لڑکوں کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے۔
عدیل ہاشمی نے بتایا کہ میرے بھائی نے بھی کہا کہ اس معاملے سے اپنے طور پر نمٹو۔ ان کے ایسا کہنے سے اکیلے پڑ جانے کا شدید احساس ہوا۔
عدیل ہاشمی نے کہا کہ میں نے ٹیچر کو کچھ بتانے سے ہچکچاتا رہا کیونکہ اس صورت میں وہ لڑکے مشتعل ہو جاتے۔ بھائی نے یہ بات والد کو بتانے سے بھی منع کیا۔