پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے سائفر پر سپریم جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا جبکہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی کی تقریر کے دوران سرکاری ٹی وی نے پارلیمنٹ کی نشریات بند کردیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصرنے کہا کہ سپریم کورٹ سائفر کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنائے، ایک امریکی ڈپلومیٹ نے حکومت پاکستان کو ڈکٹیٹ کیا،سائفر کو بنیاد بنا کر عمران خان پر مقدمات بنائے گئے، پہلے سائفر کو جھوٹا کہا گیا پھر اس اس پر عمران خان کو سزائیں دی گئیں، ڈرانے والوں کو بتانا چاہتا ہوں خوف کا وقت گزر چکا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ 29 سال گزارے، انہوں نے کبھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔
اسد قیصر نے اسمبلی میں انکشاف کیا کہ مجھ پر نئی پارٹی بنانے کے لئے دباؤ ڈالا جاتاتھا، میں نے کہا مر جاؤں گا عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، ان انتخابات پر تحفظات رکھنے والی سب جماعتوں کو آئین کی بالادستی کے لئے اکٹھا کریں گے، ہم سب کو آئین کی بالادستی، جمہوریت کی بالادستی کے لئے اکٹھا کریں گے، اسلام آباد اور کراچی والوں کو پتہ ہے کہ کون جیتا تھا اور کون ہارا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ سائفر پر ہماری پارٹی کا کلیئر موقف ہےکہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنانا چاہئے،میں پوچھنا چاہتا ہوں کیا شہباز شریف اور انکی پارٹی کے لوگ نہیں کہتے تھے کہ یہ جھوٹ ہے کوئی سائفر نہیں ہے ،کیا اسی سائفر کو بنیاد بنا کر عمران خان کو سزائیں نہیں سنائی گئیں؟؟بارہ بارہ چودہ چودہ گھنٹے سماعتیں نہیں ہوئیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مزمت کرتا ہوں اور واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ڈراؤ اور حکومت کرو کا وقت گزر چکا ہے ،
انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ نہ ہمارا لیڈر جھکا ہے نہ ہم جھکیں گے ،ہمارا صرف مطالبہ ہے کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی ہو ،کیا بلاول کو نہیں پتہ جو کچھ ہوا پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا ،پنجاب کی نگران حکومت سولہ مہینے چلی، کیا اس کے کئے گئے فیصلے قانونی ہوں گے؟ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے گا۔
اسد قیصر نے کہا کہ یہ جو کہتے ہیں آئیں بیٹھیں ، میں مطالبہ کرتا ہوں ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے ،پی ڈی ایم کی سولہ مہینے کی حکومت میں کے پی میں ظلم کی انتہا کی گئی،وزیر ستان ، باجور اور دیگر علاقوں میں دیکھیں کیا مظالم ڈھائے گئے،اس علاقے کی روایات کو روندھا گیا ،کیا فاٹا اور لاہور کے حقوق برابر ہیں؟کیا فاٹا میں سکول کالج انڈسٹری بحال ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہم بیٹھ کر بات کریں، تو عمران خان، شاہ محمود قریشی، پرویز الہی اور بشری بی بی کے کیسز واپس کیے جائیں، یہ غلط فہمی دور ہونی چاہیئے کہ ہم کسی دباو سے اپنے موقف سے پیچھے ہٹیں گے۔
اسد قیصر کی تقریر کے دوران سرکاری ٹی وی نے ایک بار پھر پارلیمنٹ کی نشریات بند کردیں، گذشتہ روز عمرایوب کی تقریرکےدوران بھی نشریات بندکی گئی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان پر مقدمات کی کوئی حقیقت نہیں، اگر بانی پی ٹی آئی دہشت گرد ہے تو ہم سب دہشت گرد ہیں، پیمرا کی جانب سےبانی پی ٹی آئی پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں، پیمرا سے بانی پی ٹی آئی پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔