بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ حکومتِ پاکستان کو بھیج دی ہے۔
رپورٹ میں ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نئی حکومت سیلز ٹیکس میں چُھوٹ ختم کرے۔
بظاہر نئے قرضوں کی بنیادی شرائط کے طور پر حکومت سے کہا گیا ہے کہ چینی سمیت تمام بنیادی اشیائے خور و نوش پر ٹیکس کے حوالے سے دی جانے والی رعایت ختم کی جائے۔
تجویز پیش کی گئی ہے کہ حکومت کھانے پینے کی اشیا اور دواؤں پر کم از کم سیلز ٹیکس 18 فیصد کیا جائے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ماہرین نے نئی پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ 1300 ارب روپے کے ٹیکس لگائے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ماہرین نے معیشت کی کارکردگی اور دیگر متعلقہ امور کا سیر حاصل جائزہ لینے کے لیے دسمبر 2023 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ نئے قرضوں کے پیکج فائنلائز کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے مختلف ٹیکسز میں اضافے پر زور دیا جاتا رہا ہے کیونکہ اسی صورت حکومت کی آمدنی میں اضافہ اور قرضوں نیز ان پر سود کی ادائیگی ممکن ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پاکستان میں بنیادی اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح بلند کی جاتی رہی ہے۔