لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کو رکوانے کے لیے دائر کی جانے والی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عورت مارچ کے کارڈز اور بینرز اسلامی معاشرے کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں، خدشہ ہے کہ ایک اور عورت مارچ سے نقصِ امن کا ویسا ہی خطرہ پیدا ہوگا جیسا ماضی میں ہوتا رہا ہے۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ اگر کسی کو بنیادی حقوق نہیں مل رہے تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ریاست کو عورت مارچ کی غیر اخلاقی تشہیر روکنے کا حکم دے ۔
یکم مارچ کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائیکورٹ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
آج عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا اور درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
منتظمین کا زبردست دباؤ، عورت مارچ کی قسمت کا فیصلہ اب عدالت کرےگی