نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت دے دی اور کہا کہ شور شرابے کے بجائے اسمبلی میں شعور کا راج ہونا چاہیئے تھا، اکٹھے ہوجائیں تاکہ یہ شور شعور میں بدل جائے، پاکستان کی تقدیر مل کر بدلیں گے، ہم نے صبر و تحمل سے کام لیا، کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا، ہم نے اپنی سیاست کو قربان کرکے ملک بچایا، ملک کو بڑے بڑے چیلنجز درپیش ہیں، سبسڈی دینے کے باوجود 500 ارب روپے سے زیادہ کی بجلی چوری ہوتی ہے، میں گھڑی چوری کی نہیں بجلی چوری کی بات کررہا ہوں۔
نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے قائد ایوان کی نشست سنبھالنے کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان سے پہلا خطاب کیا۔
دوران خطاب اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کے خلاف جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی اراکین نے ان کے حق میں نعرے بلند کیے، وزیراعظم کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی کی۔
شہباز شریف کی تقریر کے دوران لیگی کارکن نے حصار بنالیا جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے کی گئی۔
اپوزیشن کی جانب سے دیکھو دیکھو کون آیا چور آیا کے نعرے جبکہ حکومتی اراکین کی جانب سے دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا کے نعرے لگائے گئے۔
ایوان سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قائد نوازشریف نے مجھے اس منصب کے لیے نامزد کیا، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شجاعت حسین ،سالک حسین ،عبدالعلیم خان اورخالد مگسی کا بھی مشکور ہوں۔
شہبازشریف نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف 3 بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے، نوازشریف کی لیڈر شپ میں پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا انقلاب آیا، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نوازشریف کے دور حکومت میں ختم ہوئی، پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔
نومنتخب وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت، قانون اور انصاف کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا، نواز شریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ انہوں نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار قائم کیے، قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں، نوازشریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نہ نواز شریف، نہ آصف زرداری، نہ بلاول نے پاکستان کے مفاد کے خلاف بات کی نہ سوچا، آصف زرداری اور بلاول بھٹو پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے، جب بے نظیر شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، ان کی باری آئی تو انہوں نے اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا، ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی ہوئی، ہم نے کبھی ادلے بدلے کی سیاست نہیں کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور افواج کے خلاف زہر اگلا، 9 مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، شہدا کے ورثا پر کیا بیتی ہوگی؟، کبھی ملکی مفاد کو نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2 صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہیں کرنی، نواز شریف، زرداری، بلاول، خالد مگسی نے کہا سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے، اپوزیشن کو میثاق مفاہمت کی دعوت دیتا ہوں، سنی اتحاد کونسل کو حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل محصولات کا تخمینہ 12 ہزار 300 ارب روپے ہے، صوبوں کو تقسیم کرنے کے بعد 7 ہزار 300 ارب بچتے ہیں، سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب ہے، 700 ارب روپے کا پہلے دن سے خسارہ ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس 2 راستے تھے، ملک بچائیں یا سیاست، ایک اور کانٹوں بھرا چیلنج بجلی کی قیمتوں میں اضافوں کا ہے، نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہوں گی، قرضوں کی زندگی سے جان چھڑالیں، محکوم قوم کے بجائے سر اٹھاکر زندگی گزاریں، بجلی کا گردشی قرضہ 2300 ارب تک پہنچ چکا ہے، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کانٹوں بھرا طویل راستہ ہے، چاروں صوبوں میں کارخانوں کا جال بچھا سکتے ہیں، سبسڈی کھاد فیکٹریوں کے بجائے براہ راست کسان کو دیں گے، چھوٹے کسانوں کے لیے سولر ٹیوب لائیں گے، بیج مافیا کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے گا، دنیا سے اعلیٰ بیج منگوائے جائیں گے۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ قابل اور ہونہار بچوں اور بچیوں کے لیے بیرون ممالک کی اسکالر شپ دیں گے، جدید علاج کی سہولتیں فراہم کریں گے، وعدہ کرتا ہوں کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے، کام مشکل ہیں ناممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں شور کے بجائے شعور کا راج ہونا چاہیئے، ہمیں دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، 9 مئی کو قوم سے غداری کی گئی، خونی دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کیا گیا۔
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ بجلی اور گیس کا بوجھ غریب پر آتا ہے، میں اور میرے ساتھیں جانیں لڑا دیں گے، نظام عدل بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے، لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں مگر فیصلے نہیں ہوتے، ایسا نظام لائیں گے جو فوری انصاف فراہم کرسکے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ شہربانو نے جان پر کھیل کر ایک بیٹی کی جان بچائی، خواتین کے لیے حراسگی کا ماحول ناقابل قبول ہیں، خواتین کو مردوں کے برابر حقوق دیے جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں ایکسپورٹ زون کا جال بچھایا جائے گا، ایف بی آر10روزمیں تاجروں کوٹیکس ریفنڈ ممکن بنائے، ایسا نہ ہوا تو ایف بی آر جواب دہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سے پہلے تعلقات بحال ، پھر استوار کرنے ہیں، پاکستان کو ویزا فری ملک بنائیں گے، ہمیں سی پیک کو مزید آ گے بڑھانا ہے، ترکی، سعودیہ ، یواے ای نے ہر مشکل میں ساتھ دیا، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات قائم رکھیں گے،
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسیماتی تبدیلی سے پاکستان میں تبائی آئی، آئی ایم ایف کو خط ملک دشمنی ہے، ان کا شور گم ہوجائے گا، میری آواز بلند رہے گی، دھاندلی کی شکایت کے لیے آئینی و قانونی فورمز موجود ہیں، آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی کیا ضرورت تھی، 2018 میں انتخابی دھاندلی ہوئی،
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کئے بغیر بلوچستان کے زخموں پر مرحم نہیں رکھا جاسکتا، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، اس کے بغیر پاکستان ترقی اور خوشحالی کا سفر اختیار نہیں کرسکتا، لوچستان کی محرومی کا مکمل ادراک ہے، بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ ہمارا نصب العین ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2030 کو جی 20 رکنیت کا ہدف بنالیں، یورپی یونین، خلیج تعاون کونسل کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کریں گے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، سعودی عرب نے اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، کویت، بحرین، قطر اور ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں ظلم و ستم کی انتہا کردی، عالمی برادری کے کشمیر پر لب سلے ہوئے ہیں، خارجہ پالسی میں کسی گریٹ گیم کے حصہ دار نہیں، اغیار کو ملک میں مداخلت کا راستہ دینے کی کوشش کی گئی،
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں قتل وغارت کا بازار گرم ہے، پوری دنیا نے غزہ جیسا قتل عام پہلے کبھی نہیں دیکھا، غزہ سے دالخراش واقعات سامنے آ رہے ہیں، کوئی اپنے بھائی، کوئی دو دن کی بچی کی تدفین کرتا ہے، اسرائیل نے بمباری اور ظلم و تشدد کی انتہا کر دی، دنیا کا کوئی ادارہ اسرائیل کو روک نہیں سکا، یہ مقام عبرت اور مقام افسوس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری تماشائی بنی ہوئی ہے، فلسطینیوں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے، بے گناہ کشمیریوں کا بے گناہ خون بہایا جا رہا ہے، کشمیر کی وادی خون سے سرخ ہو چکی ہے، مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے لب سلے ہوئے ہیں، فلسطین اور غزہ میں ظلم کے خلاف سب متحد ہوجائیں، یہ شور شعور میں دب جائیں، یہ ایوان فلسطین، کشمیر سے متعلق قرارداد پاس کرے۔