دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص اور ہائی ٹیک کی دنیا کے ٹائیکون ایلون مسک نے کہا ہے کہ اگلے سال دنیا بھر کے ممالک کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوگا کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال انقلابی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔
بوش کینیکٹیڈ ورلڈ کانفرنس میں سوال جواب کے سیشن کے دوران ایلون مسک نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے بجلی کی بہت بڑے پیمانے پر ضرورت پڑے گی۔ دنیا بھر میں الیکٹرانکس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت والی اشیا کو چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت پڑے گی۔ اتنے بڑے پیمانے پر اضافی بجلی پیدا کرنا فی الحال ممکن نہیں۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ہم چپس کی قلت کا شکار رہے ہیں مگر اب بجلی کی قلت بہت بڑا خطرہ بن کر ہمارے سروں پر منڈلارہی ہے۔ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب ہمیں ٹرانسفارمرز کو چلتا رکھنے کے لیے بھی ٹرانسفارمرز کی ضرورت پڑے گی۔ یہی ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا انقلاب ہے جو بہت حد تک رونما ہوچکا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کے مالک کا کہنا تھا کہ اگلے سال بجلی کے بہت بڑے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے اس لیے جو ملک جتنے زیادہ ٹرانسفارمرز حاصل کرسکتا ہے، حاصل کرلے۔ ساتھ ہی ساتھ دنیا بھر کے ممالک کو کلین، گرین انرجی کی طرف جانا چاہیے۔ متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایلون مسک نے کہا کہ میں سوچا کرتا تھا کہ میں مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں قیامت سی برپا ہوتی ہوئی دیکھ سکوں گا یا نہیں مگر اب مجھے یقین ہے کہ میں یہ قیامت برپا ہوتی ہوئی دیکھوں گا۔
ایلون مسک نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم اب تک کے دلچسپ ترین دور میں جی رہے ہیں، ہر طرف بہت کچھ ایسا ہے جو انتہائی حیرت انگیز ہے کیونکہ جو کچھ ہمارے خواب و خیال کا حصہ ہوا کرتا تھا وہ اب زندگی کا حصہ ہے۔ یہ سب کچھ بہت دلچسپ ہے مگر یقین جانیے کہ یہ سوچ کر اچھا خاصا خوف بھی محسوس ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ آخر کہاں رکے گا اور رکے گا بھی یا نہیں۔ ایسے میں ناگزیر ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال پر چند پابندیاں لگائی جائیں اور ٹیکنالوجی کے ادارے چند اخلاقی معیارات اور حدود و قیود کا خیال رکھیں۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کو حال ہی میں امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔