پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفد نے اسلام آباد میں کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کی رہائشگاہ پر ان سے ملاقات کی۔ ن لیگ کی جانب سے اتوار کو وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں تعاون کی درخواست کی گئی، جسے ایم کیو ایم قیادت نے مںظور کرلیا۔
مسلم لیگ ن کے وفد کی قیادت احسن اقبال نے کی، وفد میں خواجہ سعد رفیق اور رانا تنویر شامل تھے۔
ایم کیو ایم کی طرف سے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، مصطفی کمال اور امین الحق شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق لیگی وفد نے وزیر اعظم کے انتخاب میں ایم کیو ایم پاکستان سے باقاعدہ حمایت مانگ لی، جس پر ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے انتخاب میں شہباز شریف کی حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی۔
مسلم لیگ ن کے وفد نے حمایت کی یقین دہانی پر ایم کیو ایم پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں جماعتوں نے ملکی سیاسی صورتحال اور ہونے والے معاہدے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد ایم کیو رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں رانا تنویر نے کہا کہ اتوار کو وزیراعظم کا الیکشن ہے، ہم وزیراعظم کا ووٹ ایم کیو ایم سے مانگنے آئے تھے، شہبازشریف کی طبعیت خراب تھی ورنہ وہ خود ایم کیو ایم کے پاس ووٹ کی درخواست کے لئے آتے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے، بلدیاتی انتخابات کے لئے آئین سازی کا معاہدہ ہوا ہے، ایم کیو ایم وزیراعظم کے لئے ہمیں ووٹ دے گی۔
اس موقع پر رہنما ایم کیو ایم پاکستان مصطفی کمال نے کہا کہ الیکشن سے قبل بھی پی ایم ایل ن کے ساتھ تھے، ملاقات میں ووٹ لینے دینے کی بات کم اور پاکستان کے مسائل کے اوپر زیادہ بات ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ اتوار کو شہبازشریف وزیراعظم بن جائیں گے، لیکن یہ پھولوں کی سیج نہیں۔