مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اتحادی جماعتوں کے نامزد کردہ امیدوار شہباز شریف دوسری بار اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے جبکہ انہوں نے قائد ایوان کی نشست بھی سنبھال لی، شہباز شریف نے 201 ووٹ لیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے حمایت یافتہ امیدوار عمر ایوب کو 92 ووٹ ملے جبکہ کارروائی کے دوران ایوان گھڑی چور اور ووٹ چور کے نعروں سے گونجتا رہا۔
نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف کی حلف برداری کی تقریب آج پیر سہ پہر تین بجے ایوان صدرمیں ہوگی، شہباز شریف سے صدر عارف علوی حلف لیں گے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر سروسز چیفس تقریب میں شرکت کریں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا آغاز 11 بجے ہونا تھا جو 12 بجے ہوا، اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا۔
اجلاس کے دوران اراکین قومی اسمبلی نے ووٹنگ کے ذریعے نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا۔
جے یو آئی کے اراکین وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی کا حصہ نہ بنے اور قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند ہونے سے قبل جے یو آئی کے اراکین ہال سے باہر چلے گئے جبکہ نیشنل پارٹی کے سردار اختر مینگل ایوان میں بیٹھے رہے اور انہوں نے کسی کو بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
سیکرٹری قومی اسمبلی نے ووٹوں کا ریکارڈ اسپیکر ایاز صادق کو پیش کر دیا۔
بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے لیے ہونے والے انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف 201 ووٹ لے کر وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے، شہبازشریف پاکستان کے 24 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔
اسپیکر نے مزید بتایا شہباز شریف کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے حمایت یافتہ امیدوار عمر ایوب خان نے 92 ووٹ حاصل کیے جبکہ کل 293 ووٹ کاسٹ ہوئے۔
اسپیکر ایاز صادق نے جیسے ہی قائد ایوان کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کیا تو ایوان ’شیر شیر‘ کے نعروں سے گونج اٹھا، مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے گھڑی چور کے نعرے لگائے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی طرف سے ووٹ چور کے جوابی نعرے بلند کیے گئے۔
نتائج کا اعلان ہونے کے بعد شہباز شریف، نواز شریف اور آصف علی زرداری سے جاکر گلے ملے جبکہ دیگر اتحادی ارکان نے بھی نومنتخب وزیراعظم کو مبارک باد دی۔
وزیرِ اعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے اتحادی رہنماؤں کا نام لے کر شکریہ ادا کیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے قائد ایوان کے انتخاب کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا، قائد ایوان کا انتخاب مکمل ہونے پر خط صدر مملکت کو بھجوا دیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نامزد وزیراعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر اراکین قومی اسمبلی ایوان میں موجود تھے۔
نوازشریف اور شہباز شریف کی ایوان میں آمد پر اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی جام کمال نے حلف اٹھایا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان سے حلف لیا۔
اجلاس کے آغاز پر قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل اور ن لیگی اراکین آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔
ن لیگی ارکان قومی اسمبلی نے نوازشریف کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بھی اپنے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے۔
اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے چور، چور کے نعرے لگائے جبکہ ن لیگ کے ارکان کی جانب سے گھڑی چور کے نعرے لگائے گئے، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے عامر ڈوگر، اسد قیصر، بیرسٹرگوہر اور عمرایوب کو ڈائس پر بلالیا۔
بعدازاں مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی ڈیسک پر نواز شریف اور شہباز شریف کے پوسٹر رکھ لیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ڈیسک پر بانی پی ٹی آئی کی تصاویر رکھیں۔
اس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کا طریقہ ایوان میں اراکین کو بتایا جس کے بعد وزیرِ اعظم کے انتخاب کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
قائد ایوان کے انتخاب کے عمل کا آغاز ہونے کے بعد لابیز میں گھنٹیاں بجائی گئی، 5 منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیے گئے۔
نئے قائد ایوان کے انتخاب کے عمل سے قبل اسپیکر کے حکم پر5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں، گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان کے دروازے بند کر دیے گئے۔
اسپیکر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ شہباز شریف کے حق میں جو اراکین ہیں لابی اے کی طرف چلے جائیں جبکہ عمر ایوب کے حق میں اراکین لابی بی میں چلے جائیں، نوازشریف اور شہبازشریف لابی اے میں چلے گئے۔
جے یو آئی کے اراکین وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی کا حصہ نہ بنے اور قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند ہونے سے قبل جے یو آئی کے اراکین ہال سے باہر چلے گئے۔
حکمران اتحاد کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے شہباز شریف امیدوار تھے جبکہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب خان تھے۔
شہباز شریف کو مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی، استحکام پاکستان پارٹی، مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب کی کامیابی کے لیے بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علما اسلام سے حمایت مانگی ہے تاہم جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔
336 رکنی ایوان میں وزیر اعظم بننے کے لیے 169ووٹ درکار ہیں، ایوان میں اتحادیوں کو 209 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 91 ہے۔
آئینِ پاکستان کے تحت قومی اسمبلی سے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے امیدوار کا مسلمان ایم این اے ہونا ضروری ہے۔
اسپیکر کے حکم پر وزیرِ اعظم کا انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، گھنٹیاں بجانے کا مقصد تمام اراکین کو اسمبلی کے اندر جمع کرنا ہے۔
گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان کے دروازے مقفل کر دیے جائیں گے، جس کے بعد قائدِ ایوان کے انتخاب تک قومی اسمبلی ہال سے نہ کوئی باہر جا سکتا ہے نہ کسی کو اندر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی وزارتِ عظمیٰ کے نامزد امیدواروں کے نام پڑھ کر سنائیں گے، قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے ایوان کی تقسیم کا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
اسپیکر ایک نامزد امیدوار کے لیے دائیں اور دوسرے کے لیے بائیں طرف کی لابی مختص کرتے ہیں، قومی اسمبلی کا ہر رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہتا ہے، اس کی لابی کے دروازے پر اپنے ووٹ کا اندراج کراتا ہے اور پھر انتخابی عمل مکمل ہونے تک لابی میں چلا جاتا ہے۔
اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ووٹنگ مکمل ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور ایک بار پھر 2 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں تاکہ ارکان لابی سے واپس ایوان میں آ جائیں۔
اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی قائد ایوان کے انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہیں اور کامیاب امیدوار قومی اسمبلی کے قائدِ ایوان و ملک کے وزیرِ اعظم بن جاتے ہیں۔