دنیا کے دوسرے امیر ترین فرد ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے کے لیے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی اور اس کے سی ای او سام آلٹمین کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ اوپن اے آئی کو غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ سام آلٹمین اصولوں کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
مقدمے کی دستاویزات کے مطابق سام آلٹمین اور ان کے ساتھی گریگ بروک مین نے 2015 ایلون مسک سے رابطہ کرکے غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرنے والے ایسے ادارے کے قیام پر اتفاق کیا تھا جو انسانیت کے لیے مفید اے آئی ٹیکنالوجی پر کام کرسکے۔
چیٹ جی پی ٹی بنانے والے ادارے پر اب تک کئی مقدمات دائر کیے جاچکے ہیں۔
بہت سے فنکاروں، مصنفین اور محققین نے بھی اے آئی اوپن پر الزام لگایا ہے کہ ان کی محنت کے ثمرات کو اجازت کے بغیر استعمال کیا جارہا ہے اور اُنہیں معاوضہ تو درکنار، کریڈٹ بھی نہیں دیا جارہا۔
انہوں نے گزشتہ دنوں مل کر چیٹ جی پی ٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
واضح رہے کہ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کے حوالے سے دنیا بھر کے علمی اور تخلیقی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کرنے والی ایپس اور آلات کے باعث کئی شعبوں کے لیے بقا کا سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ اس حوالے سے عالمی سطح پر قابلِ قبول معیارات مقرر کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
کیا مصنوعی ذہانت کروڑوں نوکریاں کھا جائے گی؟
گوگل سے مصنوعی ذہانت پر 5 کورس مفت سیکھیں
ایک ہزار ماہرین نے ’مصنوعی ذہانت‘ کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا