غیر سرکاری تنظیم کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا ہے کہ صحت کی لاگت کے بوجھ اور معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی طرف سے جاری مشترکہ پریس ریلیز میں عمران احمد نے مزید کہا کہ پاکستان کو تمباکو کی لعنت کا مقابلہ کرنے میں کافی چیلنج کا سامنا ہے، تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندانوں، برادریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بھی وسیع تر اثرات مرتب کرتی ہیں۔
ملک عمران احمد نے ملک میں تمباکو کے استعمال کے زیادہ پھیلاؤ کو ظاہر کرنے والے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں 9 ملین بالغ افراد (15 سال اور اس سے زیادہ) تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں جو بالغ آبادی کا تقریبا 19.7ہے۔
انھوں نے 2024 میں فوری طور پر 30 فیصد ایف ای ڈی اضافے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اخراجات کا 19.8 فیصد وصول کیا جاسکتا ہے جس سے صحت کے بوجھ اور ٹیکس محصولات کے درمیان فرق کم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی یہ تجویز حکومت اور پاکستان کے عوام کے لیے صحت اور محصولات کے لحاظ سے ایک واضح جیت کی نمائندگی کرتی ہے۔
عمران احمد نے کہا کہ تمباکو کی وباء کو روکنے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے تمباکو کے استعمال کو روکنے سے پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے وابستہ معاشی نقصانات کو کم کرسکتا ہے جبکہ ممکنہ طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔