قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے نومنتخب اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس جاری ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ایک بار پھر بدنظمی دیکھنے میں آئی، جہاں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر، سنی اتحاد کونسل کے نثار جٹ اور تحریک انصاف کے عمر ایوب الجھ پڑے۔
رانا تنویر غصے میں عمر ایوب کی جانب بڑھے تو عطا تارڑ نے رانا تنویر کو روک لیا۔
سنی اتحاد کونسل کے نثار جٹ کے چور چور کے نعروں پر رانا تنویر سیخ پا ہوگئے اور دوبارہ نثار جٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو عطاء تارڑ نے انہیں نشست پر بیٹھا دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت اجلاس کا آغاز ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا۔سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اسپیکرڈائس کا گھیرؤ کیا جس پر اسپیکر نے عمر ایوب کوبولنے کی اجازت دی۔
پی ٹی آئی کے نامزد امیدواربرائے وزیراعظم عمر یوب نے کہا ہے کہ ہم نےعمران خان کو ایوان میں واپس لانا ہے۔ایوان میں اجنبی بیٹھےہیں، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں کو ایوان سے نکالیں۔
اسپیکر کی جانب سے عمرایوب کا گلہ خراب ہونے کی نشاندہی کی توانہوں نے کہا کہ، ’یہاں زیادتیاں ہوں گی توگلہ بھی بیٹھ جائے گا اوراحتجاج بھی ہوگا ، گلا خراب کیا ہماری گردن بھی کٹ جائے تو بھی ہمیں پروا نہیں۔‘
اسپیکرنے کہا کہ جن ممبران کے نوٹیفیکیشن جاری ہوچکے وہ معززممبران ہیں ایجنڈے کی کاروائی کرنے دیں جس پرسنی اتحاد کونسل اراکین نے پھر احتجاج شروع کردیا۔
بیرسٹرگوہرنے ایوان نامکمل ہونے کا ذکرکرتے ہوئے کارروائی آگے نہ بڑھانے کی استدعا کی۔
اس پراسپیکرنے کہاکہ مخصوص نشستوں کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرالتواء ہے یہ فورم اس معاملے کیلئے نہیں۔
اظہار خیال کا موقع ملنے پر پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے اسپیکر سے کہا کہ آپ اس ایوان کےکسٹوڈین ہیں، کسی پارٹی کےاسپیکرنہیں۔ عدالت نےالیکشن روکا تھاجب پنجاب اسمبلی میں25ارکان کی کمی تھی۔ فارم 45 کے بغیرجو ایوان میں ہے وہ ممبر نہیں ہے۔ ہماری خواتین ارکان بھی اسمبلی میں نہیں ہیں تو یہ ایوان مکمل نہیں۔ اس وقت ہمارے 23 ممبران اسمبلی میں نہیں۔
رانا تنویر کے اظہار خیال کے دوران دوران ایوان میں شورشرابے پر اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے آپ کی بات سنی ہےآپ بھی حوصلہ کریں بات سنیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ان میں حوصلہ ہی نہیں یہ حقیقت سننا ہی نہیں چاہتے ۔ 2018کاالیکشن تاریخ کا بدترین الیکشن تھا۔ عمرایوب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانا تنویرنے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اسمبلی کی کارروائی آگے بڑھائیں۔
ایوان میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی نعرے بازی اور احتجاج وقفے وقفے سے جاری رہا۔
اجلاس سے قبل اسپیکر کے امیدوار سردار ایازصادق کا کہنا تھا کہ انتخاب لڑنا جمہوریت کا حسن ہے، ایوان کا نظم و ضبط برقرار رکھنا ہر رکن کا فرض ہے،شورشرابے میں تقریر اوربات نہیں ہوسکے گی ، اسپیکرکوضبط اورصبرکے ساتھ کرسی پربیٹھنا ہوتا ہے ۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ کل 100 بندوں نے جھوٹ بولا ہے کیسے اللہ کی مدد آئے گی ، یہاں جعلی مینڈینٹ کے ساتھ لوگ بیٹھے ہیں ۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا کہ انتخابات ایسے ہونے چاہئیں جو سب کو قبول ہوں۔ جس دھڑلے سے دھاندلی ہوئی کوئی قبول نہیں کر رہا۔ ایک ایجنڈا ہے ملک میں منصفانہ انتخابات ہوں ، ووٹ چوراور فارم 47 کی پیداوار ایوان میں بیٹھے ہیں۔
گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجا پروزی اشرف کی زیر صدارت افتتاحی اجلاس میں 302 اراکین نے حلف اُٹھایا۔