پاکستان پیپلز پارٹی نے سرفرازبگٹی کو وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد کردیا، پیپلزپارٹی نے پارلیمانی ارکان اور اتحادیوں سےمشاورت کے بعد فیصلہ کیا۔
سرفراز بگٹی کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیے جانے کا باضابطہ اعلان آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی طرف سے آج کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کے لیے علی مدد جتک کے نام پر بھی غور کیا گیا تاہم حتمی مشاور کے بعد سرفراز بگٹی کے نام پر اتفاق کیا گیا۔
پی پی اتحادیوں کی جانب سے سرفراز بگٹی کی مکمل حمایت کی جائے گی۔
سابق نگراں وفاقی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی 1981 میں بگٹی قوم کے ممتاز قبائلی سیاسی رہنماء چیف آف بگٹی میر غلام قادر بگٹی کے ہاں پیدا ہوئے، انہوں نے لارنس کالج مری سے اپنی تعلیم مکمل کی۔
سرفرازبگٹی کے والد (مرحوم) میرغلام قادر بگٹی نے 1988میں پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی، میرغلام قادر بگٹی اپنی تمام زندگی پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کرتے رہے اور وہ مشرف دور میں پیپلز پارٹی سے رفاقت کے باعث زیر عتاب بھی رہے۔
میر سرفراز بگٹی سال 2013 میں پہلی بار رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے، سابق وزراء اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثناء اللہ زہری کی حکومتوں میں بحیثیت وزیرداخلہ اپنی خدمات پیش کیں۔
صوبائی وزیر داخلہ کی حیثیت سے میر سرفراز بگٹی نے امن وامان کی قیام کے لئے بے شمار اقدامات اٹھائے، لیویز فورس کو جدید خطوط پر آراستہ کیا بلوچستان پولیس کو اپنے دور اقتدار میں سیاسی اثر ورسوخ کے دبائو سے نجات دلائی۔
سرفرازبگٹی نے ہمیشہ پاکستان مخالف ایجنڈے کی نفی کرتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف اعلان بغاوت بلند رکھا، سرفرازبگٹی پر 17بار امن دشمنوں کی جانب سے حملے کیے گئے، امن دشمنوں کے حملوں کے دوران میر سرفراز بگٹی کے متعدد دیرینہ ساتھیوں اوراقارب نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔
2018 کے عام انتخابات میں سرفراز بگٹی نے حصہ لیا تاہم انتخابات میں ناکام ہوئے، 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے سینیٹ میں بلوچستان کی ہمیشہ توانا آواز ثابت ہوئے، 2021 میں وہ دوبارہ سینیٹر منتخب ہوکر ایوان بالا کا حصہ بنے جبکہ 2023 میں بننے والے نگران سیٹ اپ میں بحثیت وفاقی وزیر داخلہ اپنی خدمات پیش کی۔
بحیثیت نگران وفاقی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے مملکت خداد پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانے کے لئے ہر فارم پر آواز بلند کی ،حالیہ 2024 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے۔