چائے خصوصاً پاکستان اور بھارت کا پسندیدہ مشروب ہے جو انسان صدیوں سے سکون حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتے آرہے ہیں، صبح ہو یا شام چائے، ہماری زندگی کا لازمی جز بن گئی ہے۔
ذراسی تھکاوٹ محسوس ہو تو اسے دور کرنے کے لئے چائے کا سہارا لیا جاتا ہے، نیند بھگانی ہو تو چائے، صبح اٹھ کر تازہ دم ہونا ہو تو چائے اور شام کو پکوڑوں اور سموسوں یا بسکٹس کے ساتھ تو چائے کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔
حالانکہ یہی چائے اپنے اندر بہت طبی فوائد رکھتی ہے، لیکن اس کے استعمال میں بھی احتیاط برتنی چاہئے۔
چائے کو اگر ڈیپ فرائی یا مرچ مصالحے والے کھانوں کے ساتھ لیا جائے تو یہ معدے میں تیزابیت کا سبب بن سکتی ہے۔
یہاں ایسے ہی کچھ کھانوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو چائے کے ساتھ لیے جائیں تو نقصاندہ ثابت وہسکتے ہیں۔
چائے کے ساتھ میٹھی پیٹیز جیسے کیک اور ڈونٹس خون میں شوگر کی سطح میں اضافہ کرتے ہیں، جس سے توانائی میں کمی آجاتی ہے اور جسم میں تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
نمکین اسنیکس جیسے چپس اور نٹس جسم کے اندر سوڈیم کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں، چائے میں بھی قدرتی سوڈیم پایا جاتا ہے۔ اگر ان کو ایک ساتھ لیا جائے تو پیٹ پھولنے اور بلڈ پریشر ہائی ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے۔
رسیلے پھل جیسے موسمی یا انگور کے ساتھ چائے پی جائے تو یہ تیزابیت بڑھا دیتے ہیں اور پیٹ میں بے آرامی کا سبب بن سکتے ہیں۔
مرچ مصالحے دار کھانے چائے کے ذائقوں کو بڑھا دیتے ہیں، جس کی وجہ سے سینے میں جلن اور ہاضمے کی خرابی کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
فرائیڈز فوڈز جیسے فرنچ فرائز اور فرائیڈ چکن بھاری اور گریسی ہوتے ہیں اور چائے کے ساتھ لئے جانے پر طبیعت میں سستی محسوس ہوتی ہے۔ ان کے ہائی فیٹس کی وجہ سے ہاضمے میں بے آرامی کا احساس ہوتا ہے۔
کریمی ڈیزرٹس جیسے چیز کیک یا آئس کریم اپنے چکنائی والے اجزاء کی وجہ سے پیٹ میں بھاری پن کا احساس دیتے ہیں۔
گوشت میں موجود ہائی پروٹین اور چائے میں پایا جانے والا ٹینینس ہاضمے میں بے آرامی پیدا کر سکتا ہے۔
اس لیے بہتر ہے کہ چائے کو ہلکے پھلکے اسنیکس، کریکرز یا پھل کے ساتھ لے لیا جائے تو لطف دوبارہ ہو جائے گا۔