نگراں وزیرِ اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نہ ہونا افسوس ناک ہے، لیکن اس افسوس ناک صورتِ حال کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ تنقید کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، تنقید کرنے والوں کے دور میں ڈسکہ کی دھند چھائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 180 نشستوں کا الزام لگانے والوں نے 12 پٹیشنز دائر کی ہیں، تنقید کرنے والوں کیلئے تمام فورمز موجود ہیں۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہونے والی نعرے بازی کے حوالے سے نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ آج جس سنجیدگی کی توقع تھی وہ دیکھنے کو نہیں ملی، قومی اسمبلی میں نعرے بازی اور شور شرابا افسوس ناک تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کے مطابق ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواہش ہے نئی حکومت مسائل سنجیدگی سے لے، مسائل کے حل کیلئے بڑی قیادت کی ضرورت ہے، اپوزیشن کو بھی ذمہ دار کردار ادا کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو جوڑے رکھنا شہباز شریف کیلئے بڑا چیلنج ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدرِ مملکت نے غیرآئینی طریقے سے اسمبلی کو تحلیل کیا، اجلاس رات کے بجائے دن میں بھی طلب کیا جاسکتا تھا، آج ہونے والے اجلاس کا نوٹی فکیشن کل جاری ہوا تھا۔
انہوں نے صدر مملکت کے نگراں وزیراعظم کی سمری میں استعمال کی گئی زبان پر تنقید کے حوالے سے کہا کہ سمری پر میں نے خود دستخط کیے تھے، صدرِ مملکت نے سمری واپس کردی تھی، صدرِ مملکت کو بھیجا جانے والا خط میں نے نہیں دیکھا، میرے خیال میں انوارالحق کاکڑ کوئی غلط بات نہیں لکھ سکتے۔
مرتضیٰ سولنگی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صدرِ مملکت کو اپنے رویے پر بھی غور کرنا چاہئے، ان کی جانب سے آئینی بحران پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، صدر نے پارٹی کے بانی کی خوشنودی کیلئے یہ کام کیا، صدر کے پاس انتخابی بےقاعدگیاں دور کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا رویہ مستقل طور پر جارحانہ ہے، ہمیں ان کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے پر حیران نہیں ہونا چاہئے، پی ٹی آئی پہلے بھی بہت مہمات چلاچکی ہے، تاریخ میں سب سے زیادہ قرض پی ٹی آئی دور میں لیا گیا تھا، پی ٹی آئی کا خط صرف شعبدہ بازی ہے، خط کے بعد آئی ایم ایف والے کچھ نہیں کریں گے، آئی ایم ایف نے الیکشن سے قبل بڑی جماعتوں سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ حقائق کے بجائے اپنے تعصبات کے قیدی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور الزام تراشی عام ہے، ملکی مسائل کے حل کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا، ہر سیاستدان کو ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا، سیاسی رقابت کو دشمنی میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔