نگراں حکومت نے ملک میںسوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ کی بحالی کے فیصلے کو آنے والی حکومت پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ویب سائٹ ”پرو پاکستانی“ نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں ایکس کی قسمت اب آنے والی انتظامیہ طے کرے گی۔
حکومتی ذرائع نے ویب سائٹ کو بتایا کہ پاکستان میں ایکس کو بلاک کرنے کا فیصلہ پلیٹ فارم کی جانب سے مقامی ضوابط، خاص طور پر غیر قانونی مواد کی موجودگی سے نمٹنے کے لیے مبینہ طور پر عدم تعمیل کی وجہ سے کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق متنازع مواد کو ہٹانے کا معاملہ حل کرنے کی کچھ کوششوں کے باوجود، ایسے مواد کے صرف چھوٹے حصے سے مؤثر طریقے سے نمٹا گیا، جس کی وجہ سے حکومت کارروائی پر مجبور ہوئی۔
پاکستان میں ایکس کی مسلسل عدم دستیابی اب 12 دنوں سے زیادہ ہوچکی ہے، جس سے عوام میں ڈیجیٹل کمیونیکیشن چینلز تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں خدشات جنم لے رہے ہیں۔
17 فروری کو ایکس کی ابتدائی بندش کے بعد اب ملک بھر کے صارفین 29 فروری تک پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایکس کی ممکنہ بحالی سے متعلق انکوائریاں وزارت داخلہ کو بھیج دی ہیں۔ تاہم، ابھی تک، اس معاملے پر وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دریں اثنا، اس جاری خلل کے درمیان، پاکستان میں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے پابندیوں کو نظرانداز کرنے اور ایکس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (VPNs) کا سہارا لیا ہے۔
تاہم، حالیہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ VPNs کو بلاک کرنے کی حکومتی کوششیں بھی صارفین کیلئے رکاوٹ بن رہی ہیں۔