ایک طرف کراچی سمیت سندھ بھر میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے تو دوسری جانب گوادر میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوچکا ہے، آج ہونے والی بارش 27 فروری کو ہوئی بارش سے کئی گنا تیز ہے۔ جس کے بعد بلوچستان کی نگراں حکومت نے شہر کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔
گوادر کا پورا شہر پہلے ہی 27 فروری کو ہوئی بارش کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے، سینکڑوں مکانات و چار دیواریاں گر چکی ہیں، لوگ بے یار و مدد گار ہیں۔
سیکڑوں لوگ اپنے عزیز و اقارب کے یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں اور آج کی بارش سے بھی بہت زیادہ نقصانات کا اندیشہ ہے۔
گوادر کی پرانی آبادی مکمل پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، جبکہ نیو ٹاؤن ، شمبے اسماعیل وارڈ، نیا آباد، فقیرکالونی، ڈھور انتہائی متاثر ہیں۔
سربندن ، پشکان اور نواحی علاقوں کا گوادر سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔
خاران میں مکان کی چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق اور ان کے والد زخمی ہوگئے ہیں۔
گوادر اور کیچ میں حالیہ بارشوں سے متعلق پی ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گوادر میں 140 سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 50 سے زائد گھر مکمل تباہ ہوئے اور 90 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق 15 سے زائد چار دیواریاں گرگئی ہیں، دو سڑکیں تباہ ہوئی ہیں۔
کیچ میں بھی دو سڑکیں اور ایک پل تباہ ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق مکان کی چھت موسلادھار بارش کے باعث گری، جاں بحق بچوں کی عمریں پانچ سے سترہ سال تک ہیں۔
اس حوالے سے چیئرمین میونسپل کمیٹی گوادر شریف میانداد نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ مجھ سے تعاون نہیں کر رہا، صرف فوٹو سیشن چل رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر میں ایمرجنسی نافذ کی جائے اور اسے آفت زدہ قرار دیا جائے۔
شریف میانداد کا کہنا تھا کہ میں بے بس ہوں، میونسپل کمیٹی گوادر کے پاس کوئی مشینری نہیں ہے جس سے شہر کے پانی کو نکالا جاسکے۔
اُنہوں نے کہا کہ کوئی ادارہ ہم سے تعاون نہیں کر رہا اور کئی مقامات پر مجھے بھی جانے سے روکا جارہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پورے شہر کی پانی نکالنے کیلئے میرے پاس صرف 6 واٹر باآؤر اور 14 چھوٹے واٹر پمپ ہیں جس سے شہر کی پانی کو نکالنا بالکل ممکن نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ شاید گوادر کے شہریوں کو دانستہ طور پر مارنے کا پلان بنایا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر شہر کی پانی کو ہنگامی بنیادوں پر نہیں نکالا گیا تو انتہائی بھیانک صورتِ حال پیدا ہوسکتی ہے۔
گوادر میں ایک بار پھر تیز بارش اور ژالہ باری کے دوران سینیٹر کہدہ بابر نے سست امدادی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر والوں سے سوتیلا سلوک بند کیا جائے۔
سیںیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ ابھی تک پچھلی بارش کا پانی نہیں نکلا، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کارروائیوں میں تیزی لائیں، پانی نکالنے کیلئے ہیوی جنریٹرز فراہم کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ کے وسائل کافی نہیں، گزارش ہے کہ گوادر کو آفت زدہ قرار دیا جائے، گوادر میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، رواں اسپیل میں مالی اور جانی نقصان کا اندیشہ ہے، فوری اقدامات نہ کیے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
نگراں صوبائی وزیراطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ گوادر کو حالیہ طوفانی بارشوں کے بعد تشویشناک صورتحال کے باعث آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کے حوالے سے نگراں وزیراعلیٰ نے سمری پر دستخط کردیے ہیں، نگراں وزیراعلی گوادر سمیت تمام بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی خود مانیٹرنگ کررہے ہیں۔
گوادر میں بارش سے ہوئی تباہی کا شکار بننے والے متاثری نے کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے کے خلاف دھرنا بھی دیا۔
اس موقع پر حق دو تحریک کے سربرا مولانا ہدیات الرحمان کا آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تین دن گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت غیرسنجیدگی دکھا رہی ہے، سیرسپاتوں کے لیے وسائل ہوتے ہیں، پیسے فوراً ریلیز کیے جاتے ہیںض انتظامات ہوجاتے ہیں، وزیراعظم گوادر آجائیں تو ان کے آنے سے پہلے جم غفیر یہاں جمع ہوجاتا ہے کہ وزیراعظم صاحب آرہے ہیں، آج گوادر پانی میں ہے تو وفاقی اور صوبائی ادارے و حکومت نظر نہیں آرہے۔
نوشکی شہر اور اس کے گردونواح سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث موسم سرد ہوگیا ہے، ساتھ ہی گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔
قلات اور گردونواح میں بھی گزشتہ رات سے وقفے وقفے کے ساتھ بارشِ کا سلسلہ جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر اور گردونواح میں گزشتہ آٹھ گھنٹوں میں اٹھارہ ملی میٹر بارشِ ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں مزید بارش اور پہاڑوں پر برف باری کا امکان ہے۔