رمضان المبارک کے پیش نظر جہاں مسجد الاقصیٰ عبادت کے حوالے سے چرچہ میں رہتی ہے، وہیں اب حماس کے سربراہ نے فلسطینیوں کو قبلہ اول کی طرف مارچ پر زور دیا ہے۔
بدھ کے روز فلسطینی تنطیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے رمضان کی شروعات پر یروشلم میں مسجد الاقصیٰ کی طرف مارچ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر زور دیا ہے، اس مارچ کا مقصد رمضان کے دوران اسرائیل جارحیت کو روکنا بھی ہے۔
حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ یہ کال یروشلم اور ویسٹ بینک کے لوگوں کے لیے ہے، رمضان کے پہلے دن کی مناسبت سے مسجد الاقصیٰ کی جانب مارچ کریں۔
مسلم دنیا کو مخاطب کر کے اسماعیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ یہ عرب اور اسلامی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ قدم اٹھائیں اور غزہ میں فاقہ کشی کی سازش کو توڑیں۔
رمضان کے پیش نظر امریکی صدر جوبائڈن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ رمضان کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان رمضان میں جنگ بندی کا اصولی معاہدہ ہوا تھا، جبکہ معاہدے کے تحت قیدیوں کو رہائی کا پروانہ ملے گا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے معاہدے متاثرہ فلطسینیوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے پُر امید ہیں، جبکہ 4 مارچ تک فلسطینیوں کی رہائی آخری مراحل میں داخل ہو جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے رمضان میں مسجد الاقصیٰ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم سیکیورٹی کا نام دے کر اسرائیل نے چند حدود تعین کی ہیں۔
جبکہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں حماس اور فتح کے نمائندے فلسطین میں یونی فائیڈ حکومت کے حوالے سے ملاقات کریں گے، جبکہ دو طرفہ ملاقات میں غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔