سابق صدر آصف علی زرداری اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو جہاں مختلف وجوہات کی بنا پر سب کی توجہ خوب سمیٹ لیتے ہیں، وہیں ان کے آس پاس موجود قریبی شخصیات بھی میڈیا کی نظر سےچوکتی نہیں ہیں۔
آصف علی زرداری کے ساتھ اکثر سیاسی پریس کانفرنسز یا دیگر تقریبات میں ایک خاتون دکھائی دیتی ہیں جو کئی سال سے ان کی سیاسی معاونت کر رہی ہیں۔
پاکستان کے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ موجود یہ خاتون رخسانہ بنگش ہیں، ان کا گھرانہ بھٹو خاندان کے کافی قریبی سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ گزشتہ کئی سال سے منسلک رہنے والی یہ خاتون سابق صدر آصف علی زرداری کی پولیٹیکل سیکریٹری ہیں، رخسانہ بنگش اگرچہ خاموش طبیعت کی مالک ہیں، تاہم وہ سیاست پر گہری نگاہ رکھتی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق رخسانہ بنگش کا شمار پاکستان کی انتہائی طاقتور سیاسی خواتین میں ہوتا ہے، جبکہ رخسانہ بنگش اور ان کے گھرانے کا تعلق پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ دیرینہ، قریبی اور گہرا تعلق بتایا جاتا ہے۔
راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والی رخسانہ بنگش کے والد محمد اسلم وفاقی سیکریٹری کے عہدے پر رہ چکے ہیں، جبکہ ان کی بہن شمع ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو کی اُس وقت کی پولیٹیکل سیکریٹری بنی تھیں۔
تاہم شمع کے امریکا منتقل ہونے کے بعد رخسانہ بنگش بیگم نصرت بھٹو کے ساتھ جُڑ گئیں، جبکہ رخسانہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی معاونت کر چکی تھیں، تاہم ناہید خان کے پولیٹیکل سیکریٹری منتخب ہوئیں تو انہوں نے نصرت بھٹو کے ساتھ ساتھ آصف علی زرداری کی سیاسی معاونت میں اہم ذمہ داریاں نبھانا شروع کر دیں۔
رخسانہ بنگش 2008 سے اب تک سابق صدر کی پولیٹیکل سیکریٹری کے طور پر دیکھی جاتی ہیں، تاہم 2007 میں خواتین کی مخصوص نشست پر رخسانہ بنگش کو بھی نامزد کیا گیا تھا، اگرچہ بے نظیر کی شہادت کے بعد بھی وہ امیدوار رہیں اور رکن اسمبلی بنیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے کئی رہنما انہیں آصف علی زرداری کی ناہید خان کے طور پر جانتے ہیں، ایسا اس لیے، جس طرح ناہید خان بے نظیر بھٹو کی سیاسی معاونت میں کافی قریبی سمجھی جاتی تھیں، بالکل اسی طرح رخسانہ بنگش آصف علی زرداری کی سیاسی معاونت میں دکھائی دیتی ہیں۔
چاہے سابق صدر کی نیب میں پیشی ہو یا پھر عدالتی سماعت ہو، لاڑکانہ کا دورہ ہو یا پھر پنجاب کا، سندھ ہو یا بلوچستان، رخسانہ بنگش سابق صدر کے ساتھ دکھائی دیتی ہیں۔
یہاں تک کہ سابق صدر کی ملاقاتوں اور پارٹی سرگرمیوں کا حتمی شیڈول بھی رہنما رخسانہ بنگش کے ذریعے ہی طے کرتے ہیں۔