نیوزی لینڈ نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ دوسری طرف فلسطینیوں کی زمینوں پر آباد ہونے والے یہودیوں پر فلسطینیوں پر حملوں میں ملوث ہونے کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لگزن نے ایک بیان میں کہا کہ اکتوبر میں اسرائیل پر حماس کے حملے سفاکانہ تھے اور ہم ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے واضح کیا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت صرف حماس کو ایک بیرونی دہشت گرد گروپ قرار دے رہی ہے۔ دیگر فلسطینیوں کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔
حماس کے عسکری ونگ کو نیوزی لینڈ نے 2010 سے دہشت گرد تنظیموں کے درجے میں رکھا ہوا ہے۔ اب حماس کو مکمل طور پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں اسرائیل پر حملوں کی ذمہ داری حماس نے مکمل حیثیت میں قبول کی تھی۔
حماس کو دہشت گرد قرار دینے سے نیوزی لینڈ کی حکومت پر یہ پابندی عائد نہیں ہوتی کہ غزہ میں شہریوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد نہ دے۔
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لگزن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ انہیں حالیہ چند ماہ کے دوران فلسطینیوں پر اسرائیلی آباد گاروں کی طرف سے حملوں پر بھی تشویش ہے۔ اس کے نتیجے میں فلسطین کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔