بحیرہ عرب میں ایرانی ساختہ ہتھیاروں کی شپمنٹ کے ساتھ چار افراد کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال پر امریکا نے کہا ہے کہ اس حوالے سے کوئی بھی وضاحت محکمہ انصاف کا کام ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرسے پوچھا گیا تھا کہ پاکستانی حکام نے گرفتار کیے گئے چار افراد تک قونصلر رسائی کے لیے امریکی حکام سے جو رابطہ کیا ہے اس کا کیا بنا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جب کسی کو امریکا کے وفاقی حکام تحویل میں لیتے ہیں تب معاملات محکمہ انصاف دیکھتا ہے اور وہی قونصلر رسائی کے بارے میں حتمی فیصلہ کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے سیاسی استحکام یقینی بنانے کے سلسلے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کیا ہے جبکہ پاکستان کو شدید معاشی بحران سے بچنے کے لیے مارچ میں 2 ارب ڈالر کی ضرورت ہے تو آئی ایم ایف سے عمران خان کے رجوع کرنے اور انتخابی دھاندلی سے متعلق امور میں امریکا کیا سوچتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم قرضوں اور انٹرنیشنل فائنانسنگ کے منحوس چکر سے نکلنے کی پاکستانی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے حقیقی استحکام کے لیے اس کی حکومت یا معیشت کا استحکام ناگزیر ہے۔ نئی حکومت کو معاشی ترجیحات کا تعین کرکے ان پر بھرپور توجہ دینا ہوگی کیونکہ اگلے کئی سال تک پاکستانی معیشت کا مستحکم رہنا انتہائی بنیادی قومی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے پالیسیاں غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوں گی۔
میتھو ملر نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اصلاحات یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں :
پاکستانی سیاسی معاملات کا امریکا سے کوئی تعلق نہیں، امریکی محکمہ خارجہ
پاکستان اور بھارت کے مسائل کا حل مذاکرات ہیں، امریکی محکمہ خارجہ