یورپ میں ایک دور ایسا تھا کہ سال کے صرف 10 مہینے ہوتے تھے اور دو مہینوں کا کوئی شمار ہی نہیں تھا۔ اس عرصے میں سورج طلوع ہوتا اور غروب ہوجاتا لیکن حکومت کی نظر میں یہ دن گویا وجود ہی نہیں رکھتے تھے.
یہ زمانہ قبل مسیح کی رومن ایمپائر کا دور تھا۔ اس وقت سال کے کچھ مہینے 31 دن کے تھے اور کچھ 30 کے۔ لیکن صرف دس مہینے تک ہی امور مملکت چلتے۔ شدید سردیوں میں سب کام ٹھپ ہو جاتا لہذا حکومت دو مہینے کے لگ بھگ عرصے کا حساب ہی نہیں رکھتی۔
پھر جب وقت گزرا اور یہ مہینے شمار ہونے لگے تو اب ایک گڑ بڑ پیدا ہوگئی۔ زمین کی محوری گردش اور سورج کے گرد مدار میں اس کی گردش کا حساب درست نہیں تھا۔ لہذا فروری کے تہوار آگے بڑھ گئے اور گرمیوں میں آنے لگے۔
سن 65 قبل مسیح میں جولیس سیزر نے کئی تجربات کیے لیکن اس سال ہے درپے تجربات سے انتہا درجے کی کنفیوژن رہی۔
بعد کے برسوں میں بادشاہوں نے اپنے مرضی سے مہینے چھوٹے بڑے کیے ۔ (جس کا مزید ذکر آگے۔) لیکن الجھن برقرار رہی۔
بالآخر پاپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کرکے ہمارے ’گریگورین کلینڈر‘ کو شمسی سال کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کی کامیاب کوشش کی۔
لیکن یہ لیپ دن کے بغیر ممکن نہیں تھا ۔
اگر آپ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں سال کے 365 دن کم لگتے ہیں تو آپ کے لیے آج کا دن بہت خاص ہو سکتا ہے، کیوںکہ آج آپ سال کے ایک اضافی دن کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
سال 2024 لیپ ائیر ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس سال فروری 28 دنوں کے بجائے 29 دن کا ہوگا، فروری کا انتیسواں دن چار سال میں ایک مرتبہ آتا ہے۔
لیپ ائیر میں 366 دن ہوتے ہیں اور یہ چار سال میں صرف ایک بار آتا ہے، فروری کے آخری دن یعنی 29 فروری کو کلینڈر کا ایک اضافی دن نامزد کیا گیا ہے۔
ایسا سال جو 4 کے پہاڑے پر یکساں طور پر تقسیم ہوتا ہے، وہ لیپ کا سال کہلائے گا جیسا کہ رواں برس 2024 ہے۔
لیکن، سوائے ہر اس صدی یا 100 سال کے، جسے صرف اس وقت لیپ سال شمار کیا جائے گا جب وہ 400 پر یکساں طور پر تقسیم ہو سکتا ہو۔
قدیم مصری جانتے تھے کہ ہماری زمین سورج کے گرد 365 دن میں اپنا چکر مکمل نہیں کرتی، بلکہ تقریباً چوتھائی دن زیادہ لیتی ہے یا اندازاً سورج کے گرد اپنا مدار مکمل کرنے میں اسے 365.2422 دن لگتے ہیں۔
اور اگر کلینڈر پر سال کے 365 دن رکھے جائیں تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اور اس طرح کلینڈر موسموں کے اوقات سے مطابقت کھو دیتے ہیں۔
پاپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کرکے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، اگرچہ گریگوری کلینڈر پر 365 دن رکھے گئے اور ایک اضافی دن کو شمسی سال اور کلینڈر کے سال کے ساتھ ہم وقت سازی میں مدد کرنے کے لیے شامل کیا گیا۔
لیپ ائیر کو پہلی بار روم کے شہنشاہ جولیس سیزر نے 2000 سال پہلے سلطنت روم میں متعارف کرایا تھا۔
جولیس سیزر سے پہلے رومن کلینڈر میں 355 دن تھے اور دو سال میں 22 دن اضافی تھے۔
لیکن، جب پہلی صدی میں جولیس سیزر کا دور حکومت شروع ہوا تو اس نے فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز کو کلینڈر میں اصلاحات کا حکم دیا، تاکہ زرعی موسموں کا بہتر انتظام ہو سکے اور رومن کلینڈر موسموں سے آگے بھاگنا نہ شروع کر دیں۔
فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز نے تین سال کے بعد آنے والے سال کو 366 دن کا بنانے کا فیصلہ کیا اور اس اضافی دن کے ساتھ ’فروری 29 دن‘ کا بن گیا۔
لیکن، یہ نظام بعد میں پاپ گریگوری ہشتم نے 1882 میں تبدیل کیا ،جس کے لیے ’لیپ‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی اور اعلان کیا کہ جو سال 100 پر تقسیم ہوتا ہے اور 400 پر تقسیم نہیں ہوتا لیپ ائیر نہیں ہوگا۔
روم کے شہنشاہ جولیس سیزر کے کلینڈر میں دوسرے تمام مہنیوں کے 30 یا 31 دن تھے۔ اس نظام کے تحت، کلینڈر میں فروری کے 30 دن اور ’جولائی‘ جو جولیس کے مرنے کے بعد اس کے نام سے منسوب کیا گیا، اس کے 31 دن تھے۔
لیکن اگست کا مہینہ 29 دنوں کا تھا۔
جب آکیٹوین آگستس روم کا شہنشاہ بنا تو اس نے جولائی کی طرح اپنے نام سے منسوب کئے گئے مہینے ’اگست‘ کو بھی 31 دن کا بنانے کے لیے فروری کے دو دنوں کو کم کردیا۔
اور اس طرح فروری اگست کے ہاتھوں اپنے دو دن سے محروم ہوگیا اور 28 دنوں کا بن کر رہ گیا۔
عموماً یہ دن چار سال میں ایک بار آتا ہے۔ لیکن، ہر وہ سال جو 4 پر برابر تقسیم ہوتا ہے لیپ سال نہیں ہوگا۔
ان سالوں کو لیپ ائیر شمار نہیں کیا جاتا ہے، جو چار اور سو پر یکساں تقسیم ہوتے ہیں۔ لیکن، چار سو پر تقسیم نہیں ہوتے۔
سال 2000 ایک صدی سال تھا اور لیپ ائیر بھی تھا۔ لیکن، اس سے قبل 1700، 1800 اور 1900 ویں سال لیپ ائیر نہیں تھے۔
اسی طرح آنے والے صدی سالوں میں 2100، 2200 اور 2300 ویں سال لیپ ائیر نہیں ہوں گے جبکہ، 2400 واں سال لیپ ائیر ہے، جو چار، سو اور چار سو تینوں پر یکساں تقسیم ہوجاتا ہے۔
صدی کے لیے یہ اضافی اصول اس لیے بنایا گیا ہے کیوں کہ ہر چوتھے سال میں ایک دن کے اضافے سے سال کی اوسط 365.25 بن جاتی ہے لیکن، ایسا کرنے سے ہر سو سال میں ایک دن کا فرق آجاتا ہے اسی لیے، ہر سوویں سال کو لیپ ائیر نہیں رکھا جاتا۔
لیپ سال براہ راست لیپ سکینڈ کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ لیکن، زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ہماری گھڑیوں اور کلینڈر میں لیپ سال اور لیپ سکینڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
لیپ سیکنڈ وہ اضافی منٹ ہے جو چند سالوں کے بعد جوہری گھڑیوں کے وقت کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے تاکہ، زمین کی گردش سے چلنے والی گھڑیوں کو جوہری وقت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔
دنیا کے وقت کا پیمانہ، جوہری گھڑیوں کی مدد سے کام کرتا ہے۔
یہ جوہری گھڑیاں مادے کے زروں کی حرکت ناپ کر وقت کا تعین کرتی ہیں اور مسلسل چلتی ہیں۔ لیکن، اس کے مقابلے میں زمینی گردش ہر روز آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے اور اس طرح ہمارے دنوں کے دورانیے میں چند ملی سیکنڈز کا فرق پڑ جاتا ہے۔
اسی لیے 1972 میں لیپ سکینڈ کا نظام شامل کیا گیا تھا۔
آخری بار لیپ سیکنڈ دسمبر 2016 میں شامل کیا گیا تھا، جبکہ اگلا ممکنہ لیپ سیکنڈ ایونٹ 30 جون 2024 ہے۔
فروری کی 29 تاریخ کو پیدا ہونے کے امکانات 1,461 دنوں میں سے ایک کے برابر ہے۔
اور ایسے خاص افراد جو اس دن پیدا ہوتے ہیں انہیں ’لیپرز‘ کہا جاتا ہے اور انہیں منفرد صلاحیتوں اور خصوصی اختیارات کا مالک کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کی تاریخ پیدائش 29 فروری ہے تو دنیا کے زیادہ تر ممالک میں رہنے والے لیپرز اپنی سالگرہ 28 فروری یا یکم مارچ کو منانا پسند کرتے ہیں جبکہ لیپ سال پر انہیں اپنی اصل تاریخ پیدائش پر سالگرہ منانے کا موقع ملتا ہے۔