اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے سیشن جج لاڑکانہ سید شرف الدین شاہ نے اپنا استعفا واپس لے لیا ہے۔
سیشن جج لاڑکانہ سید شرف الدین شاہ نے تضحیک آمیز سلوک پر اپنا استعفا سندھ ہائیکورٹ کو بھیجا تھا۔
انہوں نے استعفے میں الزام عائد کیا کہ جسٹس سلیم جیسر کے منشی کے بیٹے کو سن کوٹے پر نوکری نا دینے پر منشی نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر نوکری کیلئے مطلوبہ شرط میڈیکل چیک اپ کے بغیر تقرر نامہ جاری کرنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار سمیع اللہ قریشی نے لینڈ لائن نمبر پر جسٹس سلیم جیسر کے منشی کے بیٹے کو تقرر نامہ دینے کا کہا۔
استعفے میں کہا گیا کہ میری تضحیک کیلئے لاڑکانہ میں ماتحت عدالتوں کے انسپیکشن کی رپورٹ وائرل کی گئی، صرف میرے خلاف فیصلوں کے ریمارکس ایم آئی ٹی ٹو میری فائل کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں 27 سال عدلیہ کا حصہ رہا ہوں اس ذلت کے ماحول میں ملازمت نہیں کرسکتا۔
سیشن جج لاڑکانہ کے استعفے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ نے اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سیشن جج لاڑکانہ شرف الدین شاہ نے غلط فہمی پر استعفا دیا تھا جو واپس لے لیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق استعفے کا معاملہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے سامنے رکھا گیا اور سیشن جج لاڑکانہ کا مؤقف سنا گیا، جس کے بعد سیشن جج لاڑکانہ شرف الدین شاہ نے استعفا واپس لے لیا۔