عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نیا قرض پیکج لینے کی تیاری کرلی گئی ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کی 26 میں سے 25 شرائط پر عمل درآمد مکمل کرلیا۔
قومی اسمبلی نہ ہونے کے باعث نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان پوسٹ اور پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے لاء میں ترمیم پر عمل نہیں ہوسکا۔
ستر کی دہائی میں ملکی قرض 10 ارب ڈالرز بھی نہ تھا، جو اب 130 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ تک پہنچ چکا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 31 دسمبر 2023 تک مجموعی طور پر 65 ہزار 189 ارب روپے کا اندرونی وبیرونی قرضہ ہے، جس میں گزشتہ سال 14000 ارب روپے کا اضافہ ہوا، گزشتہ سال قرضے میں 27.7 فیصد اضافہ ہوا۔
آئی ایم ایف کے مختصرمدت کے بیل آؤٹ پیکج کے بدولت پاکستان ڈیفالٹ سے تو نکل گیا تاہم پروگرام کے باعث ملکی معیشت اورعوام کو بے انتہا بوجھ کا سامنا کرنا پڑا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت ایک ارب دس کروڑ ڈالر مالیت کی آخری قسط کیلئے دوسرے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات نئی حکومت کے ساتھ متوقع ہے۔
آئی ایم ایف نے نئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن پاکستان آمد سے قبل اہداف پر عملدرآمد کی رپورٹ کا جائزہ لے گا، نئی حکومت کے قیام کے بعد آئی ایم ایف مشن دورہ پاکستان کا شیڈول طے کرے گا۔