پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر 190 ملین پاؤنڈ کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی گئی۔ دونوں نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے مقدمے کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی پر عائد الزامات کلئیر نہیں ہے۔
عدالت نے عمران خان کو روسٹرم پر طلب کر لیا۔ جج نے کہاکہ سرکاری وکلا آپ پر چارج فریم کرنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے کہاکہ آپ بتائیں جوالزامات آپ پر عائد ہیں وہ درست ہیں یا نہیں۔
عمران خان نے کہاکہ مجھے پڑھنےکی ضرورت نہیں مجھے معلوم ہے معاملہ کیا ہے۔
عدالت نے58گواہان میں سے5گواہان کوآئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔
عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر 2درخواستیں منظور کرلیں۔
درخواستیں ڈینٹسٹ اور جنرل فزیشن سے چیک اپ کے لئے دائر کی گئیں۔
مقدمے کی مزید سماعت 6مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔
190 ملین پاؤنڈ کیس کو القادر ٹرسٹ کیس بھی کہا جاتا ہے اور اس کا تعلق القادر یونیورسٹی اور بحریہ ٹاؤن سے جڑا ہے۔
بحریہ ٹاؤن نے ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال زمین القادر یونیورسٹی کے لیے دی تھی جس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔
قومی احتساب بیورو کا الزام ہے کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے اور حکومت کا دعویٰ تھا کہ بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔
عمران کو اس سے قبل سائفر کیس اور توشہ خانہ کیس میں سزائیں ہو چکی ہیں۔