مالیات پر عالمی اداروں موڈیز اور بلوم برگ نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مثبت بیانات جاری کیے ہیں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔
موڈیز انوسٹر سروس نے پاکستان کے حوالے سے اپنے جائزہ میں کہا ہے کہ اگر حکومت نے لیکوڈٹی اور بیرونی قرضوں کے لیے حوالے سے صورت حال پر قابو پا لیا تو پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کردی جائے گی۔
پاکستان میں تقریباً دو برس سے جاری سیاسی بحران کے دوران موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ منفی کر دی گئی جو اب تک Caa3 پر برقرار ہے۔
تازہ ترین جائزے میں بھی موڈیز نے پاکستان کی یہ ریٹنگ برقرار رکھی ہے تاہم موڈیز نے اسے بہتر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
موڈیز کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر اس مطلوبہ حد سے بہت کم ہیں جس بیرون سرمایہ کاری ضروریات کو پوری کرنے کے لیے درکار ہے۔
موڈیز نے پاکستان کے کمزور معاشی پروفائل کا ذکر کیا اور کہا کہ اگرچہ پاکستان جون 2024 تک اپنے بیرونی قرض کی ذمہ داریاں ادا کر لے گا لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ معاہدہ اپریل 2024 میں ختم ہونے کے بعد فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کوئی سہارا دکھائی نہیں دیتا۔
تاہم موڈیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر پاکستان اپنے ان چیلنجز پر قابو پر لے، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھا لیے، محصولات میں اضافے کے اقدامات پر عمل کرے تو اس کی ریٹنگ بڑھ سکتی ہے۔
اس سے قبل مالیاتی امور پر امریکی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات نے سیاسی بے یقینی ختم کردی ہے اور ڈالر بانڈ میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے۔
بلوم برگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کےڈالربانڈمیں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھ گئی، پاکستان کی سیاسی صورتحال میں بہتری ہوئی ہے اور اب پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات نے سیاسی بے یقینی ختم کی، پاکستان کا ڈالر بانڈ اچھا قرار دیا جانے لگا ہے۔
بلوم برگ نے کہا کہ پالیسی خدشات گزشتہ برس جیسے ہی ہیں، لیکن آئی ایم اف معاہدے سے یہ بھی ختم ہوسکتے ہیں، پاکستان کا ڈالر بانڈ بھاؤ مارکیٹ سے زیادہ ہے۔
بلوم برگ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں پاکستانی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کی اگلی قسط کے لیے درکار تقاضے پورے کر دیئے ہیں اور اسے 1.2 ارب ڈالر کا قرض مل سکتا ہے۔