لاہور کے علاقے اچھرہ میں عرب خطاطی پر مبنی کرتا پہنے خاتون کو گھیرنے والے افراد کے خلاف پولیس کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔
خاتون کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا واقعہ اتوار کو اس وقت پیش آیا تھا جب وہ ایک سفید کرتا پہن کر بازار پہنچی اور کرتے پر عربی تحریر موجود تھی جسے بعض لوگوں قرانی آیات سمجھے اور خاتون کو ایک ریسٹورنٹ میں پناہ لینا پڑی جہاں سے پولیس نے آکر اسے بچایا۔
بعد ازاں تھانے میں علما پہنچے اور تصدیق کی کہ خاتون کے لباس پر کوئی مقدس تحریر نہیں تھی۔ تاہم خاتون نے ایسا لباس پہننے پر معافی مانگی۔ علما کے بیان اور خاتون کی معافی کی ویڈیو پولیس کی جانب سے جاری کی گئی۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ جن افراد نے خاتون کو گھیرا اور ہراساں کیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
تاہم لاہور کے ایس ایس پی آپریشنز علی رضا نے ان اطلاعات کو مسترد کیا ہے کہ خاتون کو ہراساں کرنے پر کسی کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔
انگریزی معاصر کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ جب علما نے اس بات سے اتفاق کیا کہ لڑکی کے لباس پر کوئی مقدس آیات نہیں تھیں تو یہ معاملہ ختم ہوگیا۔
ایس ایس پی نے خاتون کو بچانے میں اے ایس پی شہربانو نقوی کے کردار کی تعریف کی۔
پنجاب پولیس نے اے ایس پی شہربانو کے لیے اعزاز کا اعلان بھی کیا ہے۔