امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہوگیا ہے۔
دوسری جانب حماس جنگ بندی اور یرغمالیوں کے رہائی کے لیے حوالے سے معاہدے پر غور کررہی ہے۔
خبر رساں ادارے رویٹرز کے مطابق جنگ بندی کا یہ معاملہ پیرس میں بات چیت کے بعد تیار کیا گیا ہے، اس جنگ بندی کے دوران غزہ میں اسپتالوں اور بیکروں کی مرمت کی جائے گی جب کہ امدادی سامان سے بھرے 500 ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت ملے گی۔
غزہ سمیت مشرق وسطیٰ میں رمضان المبارک کا آغاز 10 مارچ سے ہو رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے این بی سی ٹی وی کے پروگرام یں کہاکہ رمضان شروع ہو رہا ہے اور اسرائیلیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ رمضان کے دوران سرگرمیاں نہیں کریں گے اس کا ایک مقصد یہ ہے بھی کہ یرغمالیوں کو باہر نکلنے کا موقع مل سکے۔
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں بڑھتے جانی نقصان کے سبب اسرائیل کو عالمی حمایت سے محروم ہونے کا خطرہ بھی درپیش ہے۔
رویٹرز کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے تحت ہر ایک اسرائیلی یرغمالی کے بدلے 10 فلسطیںی رہا کیے جائیں گے۔