پاکستان میں بجلی کی بیشتر تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئیں جس کے بعد نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی( نیپرا) نے ان میں اصلاحات کی تجویز دی ہے۔
روزنامہ بزنس ریکارڈ کی رپورٹ کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف آئیسکو سو فیصد اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے، اس نے پرانے واجبات بھی وصول کیے ہیں جب کہ فیسکو اور گیپکو سو فیصد کے قریب پہنچی ہیں۔
پیسکو، لیسکو اور کے الیکٹرک 90 فیصد سے اوپر ہیں لیکن کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، سیپکو اور حیسکو اپنے اہداف سے بہت پیچھے ہیں۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی کارکردگی 2023 میں سب سے زیادہ خراب رہی۔
ملک میں بجلی وافر دستیاب ہے لیکن کمپنیاں اسے فروخت نہیں کر پا رہیں
تقسیم کار کمپنیوں کی کاردکردگی پر رپورٹ میں نئے کنکشن دینے میں تاخیر کو بھی مسئلے کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی وافر دستیاب ہے لیکن کمپنیاں اسے فروخت نہیں کر پا رہیں۔ تکنیکی وجوہات کے سبب لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے۔ حالانکہ نیپرا قوانین کے تحت بجلی کمپنیاں اپنی مرضی سے لوڈ شیدنگ نہیں کر پا رہیں۔
نیپرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان چیلنجز کی روشنی میں نیپرا کا خیال ہے کہ بڑے پیمانے پر اسٹرکچرل تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ان تبدیلیوں میں بڑے ڈسکوز کی چھوٹی اداروں میں تقسیم، ڈسکوز کی علاقائی بنیادوں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر نجکاری یا کارپوریٹائزیشن شامل ہیں۔
نیپرا کی رپورٹ میں پاور سیکٹر کے اندر یونینز کے اثر و رسوخ میں کمی، تکنیکی وجوہات کے سبب ہونے والی نقصانات کی پالیسی کو ختم کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
نیپرا نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی، زیادہ نقصان والے فیڈرز کی آؤٹ سورسنگ کردی جائے۔