پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما تہمینہ دولتانہ نے کہا ہے کہ مریم نواز کا ٹارگٹ ملک بچانا ہے، اپوزیشن کے علاقوں میں کام نہیں روکے جاسکتے۔ پی پی رہنما فتح اللہ خان نے کہا کہ مریم نواز صوبہ پنجاب کو آگے لے کر جائیں گی۔ این اے 15 مانسہرہ کم تورغر سے آزاد حیثیت میں قائد ن لیگ نواز شریف کے خلاف الیکشن لڑنے والے شہزادہ گستاسپ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ میں 25 ہزار ووٹوں سے الیکشن جیتا ہوں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ مریم نواز نے بہت زیادہ جدوجہد کی ہے، ان کا ٹارگٹ ملک کو بچانا تھا، بطور وزیر اعلیٰ مریم نواز پنجاب میں بڑی تبدیلیاں لائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ آج مریم کی تقریر سن کر بہت خوشی ہوئی، مریم نواز نے کہا کہ پورے صوبے کی وزیراعلیٰ ہوں، مریم نواز صرف حکمران جماعت کی وزیراعلیٰ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے علاقوں کے کام نہیں روکے جاسکتے، کالجز میں سب بچے پڑھیں گے، صرف ووٹرز کے نہیں، انڈسٹریل زون میں سب کو انڈسٹری لگانےکی اجازت ہوگی۔
تہمینہ دولتانہ نے صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری پر اعتراض لگا کر واپس بھیجنے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر کو حالات کی سنگینی کو سمجھنا چاہیے۔
پیپلزپارٹی رہنما فتح اللہ خان نے نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے مریم نواز صوبہ پنجاب کو آگے لے کر جائیں گی۔
خیبر پختونخوا کی بات کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بھی صوبے کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ علی امین گنڈا پور صوبے کیلئے کام کریں گے۔
پیپلزپارٹی رہنما فتح اللہ خان نے کہا کہ صدر مملکت کو سمری واپس نہیں کرنی چاہیے تھی، صدر مملکت کسی پارٹی کا نہیں، ملک کا صدر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خدشات کا متحمل نہیں ہوسکتا، صدر مملکت کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے، قومی اسمبلی میں تمام جماعتوں کے لوگ موجود ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ گستاسپ خان نے کہا کہ میں نواز شریف کے خلاف الیکشن جیت چکا ہوں، ہر شخص اپنے منشور کے مطابق الیکشن لڑتا ہے، میرے مقابل نوازشریف اور بڑی شخصیات تھیں، امید ہے کہ منگل تک الیکشن کمیشن کا فیصلہ آجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ لیڈر شپ وہ ہوتی ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلتی ہے، دونوں جانب سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی زمانے میں سیاست برد باری کا نام تھا، 1985کے بعد سیاست ذاتی دشمنی بنتی گئی۔