سینیٹ اجلاس میں سینیٹرز نے گریجویشن سطح سے مطالعہ پاکستان کا مضمون ختم ہونے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نصاب سے مطالعہ پاکستان کا مضمون ختم کرنے کا معاملہ اٹھایا۔
انھوں نے ایوان میں گریجویشن کی سطح سے مطالعہ پاکستان کا مضمون ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
سینیٹرمشتاق، سینیٹر ولید اقبال، ڈاکٹر مہرتاج اور سینیٹر فوزیہ ارشد نے ایچ ای سی کے فیصلے کی مخالفت کی۔
مطالعہ پاکستان کی جگہ ایچ ای سی کی جانب سے آئیڈیالوجی اور کانسٹی ٹیویشن اسٹڈیز کا مضمون رکھا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی نیشنلزم کا فقدان ہے یہ نیشنلزم تعلیم سے آتا ہے۔ مطالعہ پاکستان کو نکالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
سینیٹر وقار مہدی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین ایچ ای سی نے کیسے مطالعہ پاکستان کو ختم کردیا، نگران حکومت کے وزیر تعلیم ابھی تک اس مسئلہ پر آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔
وقار مہدی نے کہا کہ نگران حکومت اور وزیر اعظم کو اس مسئلہ پر کارروائی کرنی چاہیے تھی، یہ تو پارلیمنٹ کی توہین ہے اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے، معاملے پر چیئرمین ایچ ای سی کو بلایا جائے اور ان سے پوچھا جائے ایسا کیوں کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں انڈر گریجویٹ 2023ء پالیسی میں اہم تبدیلی کی گئی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے انڈر گریجویٹ کی نئی پالیسی نافذ کرتے ہوئے گریجویشن کی سطح سے مطالعہ پاکستان کا لازمی مضمون ختم کر کے اسکی جگہ کانسٹی ٹیوشنل ڈویلپمنٹ کا نیا مضمون متعارف کرایا۔
اس سے قبل مطالعہ پاکستان بی اے ، بی ایس سی میں لازمی مضمون تھا۔ بی ایس آنرز کے تمام ڈگری پروگرامز میں بھی ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام لازمی تھا۔ حتیٰ کہ انجینئرنگ اور ایم بی بی ایس کے پروفیشنل ڈگری کے طلبہ کو بھی مطالعہ پاکستان پڑھنا پڑتا تھا، تاہم اب یہ مضمون ختم کر کے اس کی جگہ کانسٹی ٹیوشنل ڈویلپمنٹ کا مضمون گریجویشن کی سطح پر شامل کیا جارہا ہے۔