مسلم لیگ (ن) کی چیف ایگزیکٹو اور سینیئر نائب صدر مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بن گئیں، انہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔
پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل کیے جانے کے بعد گنتی کی گئی، جس میں مریم نواز نے 220 ووٹ حاصل کیے۔ سُنی اتحاد کونسل کے ارکان بات نہ سُنے جانے پر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تھے، بائیکاٹ برقرار رہنے پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے بغیر ہی ووٹنگ کا آغازکروا دیا۔
نتائج کا اعلان کیے جانے کے بعد اسپیکراسمبلی نے مبارکباد دیتے ہوئے مریم کو اظہار خیال کی دعوت دی۔
ووٹنگ سے قبل اسپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو منانے کے لیے خلیل طاہر،عمران نذیر، سلمان رفیق اور سمیع اللہ کو بھیجا، تاہم اراکین ایوان میں واپس نہ آئے اور بائیکاٹ جاری رکھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس صبح 11 بجے شیڈول تھا جس کا آغاز تقریباً 11 بج کر 40 منٹ پر ہوا۔ ن لیگ کی سینیئر نائب صدراور چیف ایگزیکٹو مریم نواز اور سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب امیدوار تھے۔
پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کی کارروائی کے دوران اسپیکر ملک احمد خان کی جانب سے گھنٹیاں بجانے کا کہا گیا۔
ارکان کی آمد کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کردیے گئے، اسپیکر کے دائیں اور بائیں جانب دروازوں پر شمار کنندہ موجود رہے، امیدواروں نے اپنے پولنگ ایجںٹ مقرر کیے، ووٹنگ مکمل ہونے تک ارکان لابی میں ہی موجود رہے۔
رانا آفتاب احمد نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت طلب کی جس پر اسپیکر ملک محمد احمد نے رانا آفتاب کو بولنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں صرف وزیراعلیٰ کا چناؤ ہونا ہے، آپ آج کے اجلاس میں نہیں بول سکتے۔
اس دوران اسپیکر ملک احمد خان کی جانب سے گیلریز میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا جاتا رہا کہ ہاؤس آئین کے تابع ہے، آئین سے ہٹ کر کوئی دوسری بات نہیں ہوگی۔
تاہم اپنی بات نہ سُنے جانے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک پوائنٹ آرڈر پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ایوان میں نہیں آئیں گے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بائیکاٹ یا اٹھ کر نہ جائے، ہاریں یا جیتیں مقابلہ کریں، یہ جمہوریت کاحسن ہے۔
اس دوران ووٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔ اسپیکر نے ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونے تک کوئی لابی سے باہر نہیں جائے گا۔
نامزد وزیراعلی پنجاب مریم نوازنے اسمبلی آمد سے قبل جاتی امرا میں آبائی قبرستان جا کر دادا، دادی، والدہ کی قبروں پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور پھول رکھے۔
پنجاب اسمبلی کا ایوان 327ارکان پر مشتمل ہے، ن لیگ کو 224 جبکہ سنی اتحاد کونسل کو 103 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔قائد ایوان کے لیے 186 ارکان کی اکثریت حاصل کرنا ہے ۔
اجلاس سے قبل ن لیگ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جبکہ سنی اتحاد کونسل نے بھی اجلاس سے پہلے پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب کررکھا تھا۔
مریم نواز اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب احمد خان کے کاغذات نامزدگی گزشتہ روز منظور کیے گئے تھے اسپیکر ملک احمد خان نے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی اور اسکروٹنی کے بعد کاغذات کو درست قرار دیا۔
آج وزیراعلیٰ کے انتخاب کی کارروائی شروع ہونے پر اسپیکر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں گے، اس کے بعد انتخابی عمل شروع ہو گا ۔
اس کے لیےایوان کی تقسیم کا طریقہ کار اپنایا جائے گا، دونوں امیدواروں کے حامی اپنے لیے مخصوص کی گئی لابی میں چلے جائیں گے، ایوان کی اکثریت حاصل کرنے والا امیدوار وزیراعلیٰ پنجاب قرار دیا جائے گا۔
انتخاب کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر قائد ایوان کا اعلان کرے گا اور حلف برداری کی تقریب کیلئے گورنر پنجاب کو مطلع کرے گا۔
تمام اراکین اسمبلی بسوں میں بیٹھ کر گورنر ہاؤس پہنچے، اس کے لیے 6 بسوں کا انتظام کیا گیا ۔4 بسوں میں مسلم لیگ ن کے اراکین ، ایک میں خواتین اییم پی ایز جبکہ ایک میں مسلم لیگ ق، پیپلزپارٹی، آئی پی پیز اور مسلم لیگ ضیاء کے ارکان ہنجاب اسمبلی سوار ہوئے۔
واضح رہے کہ ہفتہ 24 فروری پنجاب اسمبلی میں مسلم ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ملک محمد احمد خان 224 ووٹ لے کر اسپیکر جبکہ ظہیر اقبال چنڑ 220 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
دوسری جانب سندھ میں بھی وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہوگا۔ وزرات اعلیٰ کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارمراد علی شاہ اور ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار علی خورشیدی مدِمقابل ہیں۔
دونوں کے کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کرلیے گئے ہیں۔
نومنتخب اسپیکر اویس قادرشاہ نے منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعلیٰ کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا، مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی رکن اسمبلی غلام قادر چانڈیو اور ایم کیو ایم کے علی خورشیدی نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔