سابق ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی محمود جان نے دعویٰ کیا ہے کہ تین راتوں میں میرے گھر پر 300 راکٹ لانچر حملے ہوئے ہیں، شرپسندوں نے میرے خاندان کو نشانہ بنایا ہے۔
محمود جان نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہماری جائیداد کا ہمارے حق میں فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے آئی جی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مدد کی اپیل بھی کی۔
محمود جان کا کہنا تھا کہ بحریہ کو ہمارے خاندان کے کچھ لوگوں نے زمینیں فروخت نہیں کیں، اس علاقے میں کھلے عام راکٹ لانچرز کا استعمال ہو رہا ہے، یہ لوگ کیسے اُٹھے اور ان کو کون سپورٹ کر رہا ہے کچھ نہیں پتا، ان شرپسندوں نے ہم پر حملہ کر کے کسانوں کو زخمی کر دیا۔
محمود جان نے سوال اٹھایا کہ مخالف گروہ کے پاس راکٹ لانچرز اور کارتوس کہاں سے آئے؟
سابق ڈپٹی اسپیکر محمود جان نے کہا کہ ہمارے خاندان کو مذاکرات منظور ہیں، آئی جی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے اپیل کرتا ہوں کے ہماری مدد کی جائے۔
واضح رہے کہ مضافاتی علاقے ریگی سفید سنگ میں سابق ڈپٹی اسپیکر کے پی اسمبلی محمود جان اورعیسیٰ خیل قوم کے درمیان جائیداد کا تنازع کچھ عرصے چلا آرہا ہے۔
اسی معاملے میں محمود جان پر ایک قتل کا مقدمہ بھی درج ہوچکا ہے۔