امریکی ایوانِ صدر نے غیر قانونی تارکینِ وطن سے نپٹنے کی تیاری بظاہر مکمل کرلی ہے۔ صدر جو بائیڈن کی طرف سے ایک ہفتے کے اندر کسی بھی وقت انقلابی نوعیت کا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا جاسکتا ہے جس کے تحت غیر قانونی تارکینِ وطن سے سختی سے نپٹا جائے گا اور سیاسی پناہ کے قوانین و قواعد مزید سخت کردیے جائیں گے۔
نیو یارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے کئی ہفتوں تک تارکینِ وطن سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر اور متعلقہ مسودہ قانون پر بحث کی ہے جس کے بعد جامع تجاویز ترتیب دی گئی ہیں۔
ری پبلکن پارٹی اگرچہ تارکینِ وطن کے خلاف رہی ہے اور اس کی طرف سے صدر بائیڈن کے کسی بھی ایگزیکٹیو آرڈر کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے تاکہ کانگریس کے ری پبلکن ارکان نے مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔
7 مارچ کو صدر بائیڈن کانگریس میں اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرنے والے ہیں۔ توقع ظاہر کی جارہا ہے کہ اس خطاب سے قبل ہی وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کی روک تھام کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کردیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریس کی طرف سے بھی اس ایگزیکٹیو آرڈر اور مسودہ قانون کی حمایت لازم ہے کیونکہ صدر کے احکامات کے تحت کچھ بھی کرنے کے لیے درکار فنڈز کی منظوری کانگریس کو دینی ہے۔
جنوری 2021 میں صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے بعد سے اب تک امریکا کی جنوبی سرحد (میکسیکو) پر 70 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو روکا جاچکا ہے۔ ایک سال کے دوران ان کی تعداد 9 لاکھ 61 ہزار رہی ہے۔
پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق 80 فیصد امریکیوں کا یہ کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ غیر قانونی تارکینِ وطن سے موثر طور پر نپٹنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔