Aaj Logo

شائع 25 فروری 2024 12:48pm

چینی تارکینِ وطن نے میکسیکو بارڈر کے ذریعے امریکا پر ’دھاوا‘ بول دیا

نیو یارک پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ہر ہفتے سان ڈیاگو میں چینی باشندوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ اکتوبر سے اب تک 21 ہزار سے زائد چینی تارکینِ وطن کو گرفتار کیا جاچکا ہے جو اس دوران گرفتار کیے جانے والے میکسیکن اور دیگر قومیتوں کے ارکان کی مجموعی تعداد 18 ہزار 700 رہی۔

امریکا کی بارڈر پولیس نے 2023 کے دوران 24 ہزار سے زائد چینی تارکینِ وطن کو گرفتار کیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں چینی تارکینِ وطن کی آمد کو امریکا کی سلامتی کے لیے خطرے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ سرحدی علاقوں کی نگرانی بڑھادی گئی ہے۔

چینی باشندے اکواڈور اور میکسیکو پہنچنے کے بعد امریکی سرحد پر کمزور مقامات تلاش کرکے ملک میں داخل ہو جاتے ہیں۔ چینی باشندوں کی آمد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

2022 میں 1970 چینی تارکینِ وطن نے میکسیکو بارڈر کے ذریعے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ 2021 میں صرف 323 چینی باشندوں نے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

امریکا کی نیشنل بارڈڑ پیٹرول کاؤنسل کے سربراہ برینڈن جڈ کہتے ہیں کہ امریکا میں داخل ہونے والے چینی باشندوں میں غالب اکثریت غیر شادی شدہ نوجوانوں کی ہے۔ انسانی اسمگلرز، جنہیں ’کویوٹیز‘ کہا جاتا ہے، معقول رقم لے کر چینی باشندوں کو ایسے مقامات پر پہنچاتے ہیں جہاں سے سرحد عبور کرکے امریکا میں زیادہ آسانی سے داخل ہوا جاسکتا ہے۔

فاکس نیوز نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں چین کے غیر قانونی تارکین وطن کو سان ڈیاگو کی گلیوں میں گھومتے پھرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں چینی باشندوں کا چند ماہ میں میکسیکو بارڈر کے ذریعے امریکا پر دھاوا بولنے کا معاملہ بہت تشویش ناک ہے کیونکہ ان میں چینی حکومت کے جاسوس بھی بڑی تعداد میں ہوسکتے ہیں۔ اس وقت امریکا میں جاسوسی کے حوالے سے روس فعال ہے نہ کوئی اور ملک۔ چین سب پر بازی لے گیا ہے۔

امریکا میں تفتیش کے مرکزی ادارے ایف بی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی قیادت غیر قانونی تارکینِ وطن کی آڑ میں اپنے جاسوس بھی امریکا اور یورپ میں داخل کرنا چاہتا ہے۔

ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ چینی حکومت ناجائز ذرائع بروئے کار لاکر سپر پاور بننا چاہتی ہے۔ وہ سفارت، سیاست، تجارت، سرمایہ کاری اور ہائی ٹیک کے شعبے میں جاسوسی اور چوری کا سہارا لے رہی ہے۔

Read Comments