پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نامزد امیدوار اویس قادر شاہ اسپیکر اور انتھونی نوید ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں، پولنگ کے نتائج آنے کے بعد دونوں نے عہدے کا حلف اٹھا لیا، جبکہ اجلاس کل دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے اویس قادر شاہ اور ایم کیو ایم کی صوفیہ سعید شاہ کے درمیان مقابلہ تھا۔
انتھونی نوید پاکستان کی تاریخ کے پہلےغیرمسلم ڈپٹی اسپیکر بن گئے ہیں، ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 147 ووٹ کاسٹ کیے گئے، جس میں سے انتھونی نوید کو 111 ووٹ ملے جبکہ ایم کیو ایم کے راشد خان نے 36 ووٹ حاصل کیے۔
اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس 19 منٹ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تمام اراکین کو انتخاب کا طریقہ کار بتایا، جس کے بعد اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا گیا، ارکان کو حروف تہجی کی بنیاد پر پکارا گیا اور ارکان سندھ اسمبلی نے اسی ترتیب سے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے 9 آزاد اراکین اور ایک جماعت اسلامی کے رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور انتخاب کا بائیکاٹ کردیا، آزاد ارکان نے نام پکارنے پر ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر کے انتخاب کے لیے آخری ووٹ آغا سراج درانی نے کاسٹ کیا جس کے بعد گنتی کا عمل شروع کیا گیا جبکہ اسپیکر کے انتخاب میں 147 مجموعی ووٹ کاسٹ ہوئے۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی کی گئی اور اسپیکر آغا سراج درانی نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے سید اویس قادر شاہ سندھ اسمبلی کے 12ویں اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے اویس قادر شاہ نے 111 اور ان کی مخالف امیدوار ایم کیو ایم کی صوفیہ سعید شاہ نے 36 ووٹ حاصل کیے۔
اویس قادر شاہ حلف اٹھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو ایوان میں ’بھٹو زندہ باد‘ کے نعرے گونجنے لگے، اس کے بعد اویس قادر شاہ نے سندھی زبان میں اسپیکر سندھ اسمبلی کا حلف اٹھا لیا، آغا سراج درانی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔
اویس قادر شاہ تیسری مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ حلف اٹھانے کے بعد اویس قادر شاہ نے اسپیکر سندھ اسمبلی کی کرسی سنبھال لی۔
ایم کیو ایم کی صوفیہ سعید شاہ نے نو منتخب اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کو مبارکباد دی۔
اویس قادر شاہ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ بلاول بھٹو، آصف زرداری اور فریال تالپور کا شکر گزار ہوں، پیپلزپارٹی کو کامیاب کروانے کے لیے سندھ کی عوام کا شکر گزار ہوں، اس عہدے کو غیر جانبدار رہ کر فرائض انجام دوں گا۔
اویس قادر شاہ نے کہا کہ سکھر سے پہلی بار سندھ اسمبلی کا اسپیکر بنا ہے، یہ میرے خاندان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے، سندھ اسمبلی نے قرارداد پاکستان پاس کی، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل قائد اعظم محمدعلی جناح بیٹھے، قیام پاکستان کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس بھی اسی اسمبلی میں ہوا، لیاقت علی خان نے بھی قومی پرچم اسی اسمبلی میں لہرایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے لیے اس اسمبلی کا اسپیکر بننا بہت بڑا اعزاز ہے، تمام ممبران کو ساتھ لے کر چلوں گا، ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول کر نئی شروعات کریں۔
ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے نوید انتھونی امیدوار ہیں جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے راشد خان میدان میں ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد سندھ اسمبلی اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے نومنتخ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو مبارکباد دی اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کو مشکل میں جو فرض دیا جاتا ہے نبھاتے ہیں، آغا سراج درانی کے والد بھی اسپیکر تھے، امید ہے خورشید شاہ نے جس طرح پیپلز پارٹی کی خدمت کی آپ بھی کریں گے ، آپ کو بھی اسپیکر کی کرسی ملی آپ کی بھی سیاسی جدوجہد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی پاکستان بنانے والی اسمبلی ہے، سندھ نے ہمیشہ پاکستان کو بچایا اور بچائے گا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک میں جمہوریت کیلئے جان قربان کی، تمام اراکین سے درخواست کروں گا کہ اسپیکر کے ساتھ تعاون کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کی جانب سے اویس قادر شاہ کو اسپیکر اور نوید انتھونی کو ڈپٹی اسپیکر کے لیے نامزد کیا گیا جن کے کاغذات بھی درست قرار دیے گئے ۔
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کی طرف سے صوفیہ سعید شاہ اسپیکر اور راشد خان ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار تھے اور ان کے بھی کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ۔
ایم کیو ایم کے رہنما عبدالوسیم نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان میں جب قانون سازی ہوگی تو آگے دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔
عبدالوسیم نے کہا کہ مراد علی شاہ کو آج ہی مبارکباد دیتا ہوں، ان سے امید ہے وہ مخصوص لوگوں کے لیے کام نہیں کریں گے، وہ سب کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام نفرتیں جو نظر آرہی ہیں، امید ہے وہ چیزیں نظر نہ آئیں، مہنگائی لوڈ شیڈنگ سمیت ہم کئی مسائل سے لڑ رہے ہیں۔
قبل ازیں سنی اتحاد کونسل کے 9 اور جماعت اسلامی کے ایک رکن سندھ اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
اجلاس کے آغاز پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے 9 آزاد اراکین اور جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق سمیت 10 ارکان نے سندھ اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا، جس کے نتیجے میں حلف اٹھانے والے ارکان کی مجموعی تعداد 157 ہوگئی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا جبکہ جی ڈی اے کے 3 اراکین آج بھی غیر حاضر ہیں۔
جانے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے پینل آف چیئر کا اعلان کر دیا۔
اعلان کردہ پینل آف چیئر میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن، سعید غنی، ندا کھوڑو اور علی خورشیدی شامل ہیں۔
اعلان کردہ پینل آف چیئر سپیکر اور ڈپٹی کی اسپیکر کی غیر موجودگی میں ایوان کی کارروائی چلائے گا۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی بہتری کےلیے ہم سب بہترکردار ادا کریں گے، انتخابی مہم کے دوران ہمارے 12 کارکنان شہید ہوئے، آج اسمبلی کا حلف اٹھانے والوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں مشکل وقت گزرا ہے، دہشت گردی نے دوبارہ جنم لیا، آنے والی حکومت کے لیے دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چیلنج ہوگا، بہادر افواج نے دہشت گردی کا مقابلے کرتے ہوئے شہادتیں پیش کیں۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن سندھ اسمبلی سجاد علی سومرو نے کہا ہے کہ آج ہمارے 9 ارکان حلف لیں گے، ہم پی ٹی آئی کے منتخب ایم پی ایز ہیں، سنی اتحاد کونسل سے الحاق کیا ہے۔
سجاد سومرو کا کہنا ہے کہ ہم پورے کراچی میں جیت چکے ہیں، نتائج تبدیل کیے گئے، لیاری مسائل کا گڑھ ہے، گٹر کے مسائل سے نکل نہیں سکے، ہم پورے کراچی کے حقوق کی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے ووٹ کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انتھونی نوید کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے مجھ پر اعتماد کیا، پہلی بار کوئی غیرمسلم سندھ اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کا یہ اقدام غیر مسلم کمیونٹی کے لیے اعتماد کا باعث ہے، قیادت نے عام کارکن کو بڑی ذمہ داری دی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کی طرف سے صوفیہ سعید شاہ سپیکر اور راشد خان ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار تھے اور ان کے بھی کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ۔
پی ٹی آئی کے اراکین بھی نعرے لگاتے ہوئے سندھ اسمبلی پہنچے۔
تحریک انصاف کے ارکان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اسمبلی پہنچے ہیں، ہمارے ارکان نے بڑی محنت سے کامیابی حاصل کی، ہم نے گزشتہ روز اس لیے حلف نہیں اٹھایا کیونکہ جو بھی حلف اٹھا رہے تھے وہ جھوٹ پر حلف اٹھا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی میں ہمارے حلف کی آواز گونجے گی، ہم عوامی حمایت سے انتخاب لڑ کر آئے ہیں۔
اسمبلی کے اطراف کی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی تھیں جبکہ پریس کلب سے فوراہ چوک جانے والی سڑک بھی کنٹینر لگا کر بند کی گئی تھی۔
آئی آئی چندریگر روڈ سے شاہین کمپیلیکس جانے والی سڑک کے اطراف بھی کنٹینرز لگائے گئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے 168 نومنتخب ارکان میں سے 148 نے حلف اٹھایا تھا، سندھ اسمبلی میں حلف لینے والوں میں 112 ارکان کا پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ 36 کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے تھا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے سندھی، اردو اور انگریزی زبان میں ارکان سے حلف لیا جبکہ 13 ارکان سندھ اسمبلی نے حلف نہیں اٹھایا۔
حلف نہ اٹھانے والوں میں سنی اتحاد کونسل، جی ڈی اے اور جماعت اسلامی کے ارکان شامل تھے۔
دادو سے منتخب رکن سندھ اسمبلی عزیز جونجیو کے انتقال پر ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، پی ایس 139 سے حافظ نعیم کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے 3 مخصوص نشستوں پر بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔
سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کا اسمبلی اجلاس میں حلف نہ اٹھانے اور ہفتےکو احتجاج کا اعلان
سندھ اسمبلی پر احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے، سختی سے نمٹیں گے،صوبائیوزیر داخلہ