فرانسیسی کسانوں کے ایک گروپ نے ہفتہ کے روز پیرس کے ایک بڑے زرعی میلے میں دھاوا بول دیا۔ فرانس کے صدر میکرون اور کسانوں کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔
تجارتی میلے کے احاطے میں کسانوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس زرعی میلے میں فرانسیسی صدر نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر کسانوں کو روکنے کیلئے بڑی تعداد میں پولیس بھی موجود تھی۔
صدر کی آمد سے قبل پولیس نے مظاہرے کو روکنے کی کوشش کی تو کسان مشتعل ہوگئے اور انھوں نے فرانسیسی صدر میکرون کے استعفے کا مطالبہ کیا اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر میکرون نے کسان یونین کے رہنماؤں سے ناشتے پر ملاقات کی اور انھیں تجارتی میلے میں سجے مختلف اسٹالز کا دورہ بھی کرنا تھا، لیکن کسانوں کے احتجاج کے بعد زرعی میلے کا حسن پھیکا پڑ گیا۔
صدر میکرون نے یونین رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’میں تمام کسانوں کے لیے یہ کہہ رہا ہوں، آپ اسٹینڈ توڑ کر اپنے کسی ساتھی کی مدد نہیں کر رہے ہیں، آپ شو کو ناممکن بنا کر ایک طرح سے شرکاء کو نمائش میں آنے سے ڈرا رہے ہیں‘۔
فرانسیسی صدر نے یونین کے عہدیداروں اور اسٹیک ہولڈرز کو 3 ہفتوں میں طلب کر لیا۔
مظاہرہ کرنے والے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ملک میں زرعی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔
کسانوں نے سرخ بیوروکریسی اور گرین ریگولیشنز پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔