چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے خود شہباز شریف کے مقابلے میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، آئی ایم ایف کو لکھے جانے والے خط کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ الیکشن میں ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا گیا، جو بھی ان حملوں میں ملوث تھے انھیں پکڑیں گے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب سنی اتحاد کونسل کو اپنے کارکنان سے سچ بولنا چاہیے کیونکہ اُن کے پاس حکومت بنانے کے لیے اکثریت نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ پاکستان کے خلاف خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوگا، البتہ اس خط کی بعد عوام کے سامنے اُن کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، کیونکہ انہیں ملکی مفاد سے زیادہ اپنی سیاست عزیز ہے۔
الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کیا میری لاڑکانہ اور خیرپور کی سیٹ پر دھاندلی ہوئی، جہاں پر میری سیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا وہاں خاموش نہیں رہوں گا۔
بلاول نے کہا کہ آج کل جو سندھ میں دھاندلی کے نام پر بلاجواز احتجاج ہورہاہے، انہوں نے ماضی میں بھی کوئی ایک الیکشن بھی نہیں جیتا۔ عجیب بات ہے کہ جو جماعتیں کبھی دھاندلی کے بغیر الیکشن جیت نہیں سکتیں، وہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے کارکنوں کی قربانیاں نہیں بھولے گی، کراچی میں پرتشد سیاست کی کوئی جگہ نہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ یہ ہماری سیاست نہیں کہ کسی جماعت کا پرچم اتاریں، ہم کسی کے ڈراموں سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔
بلاول بھٹو نیوکراچی میں الیکشن مہم کے دوران فائرنگ سے جاں بحق 12 سالہ عبدالرحمان کے گھر گئے۔ عبدالرحمان کی والدہ اور ماموں عبدالغفار سےاظہار تعزیت کیا۔
اس موقع پر انھوں نے کہا کہ عبدالرحمان کے خاندان پر دباؤ تھا کہ وہ پی پی پی سے اپنی وابستگی ختم کریں، لیکن جب انہوں نے ایسا نہیں کیا تو ان پر فائرنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں حکومت بننے کے بعد ہم الیکشن کے دوران ہونے والے تمام پُرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دیں گے۔ صوبے میں پرتشدد کارروائیاں ناقابل برداشت ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہید عبدالرحمان کے اہلخانہ کےخلاف ہی مقدمہ درج کیا گیا، ہم کارکنوں کو انصاف دلائیں گے۔