دہلی پولیس کا ایک ہیڈ کانسٹیبل ایک خاتون کے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سریندر سنگھ رانا دو سال تک جھوٹ بول کر اس بات کو چھپاتا رہا کہ شادی سے انکار پر اس نے ساتھی کانسٹیبل مونیکا یادو کو قتل کردیا تھا۔
یہ واردات 2021 کی ہے۔ پولیس نے سریندر سنگھ رانا کے خلاف دسمبر 2023 میں فردِ جرم تیار کی۔
سریندر سنگھ نے حقیقت مونیکا یادو کی ماں شکنتلا اور بہن پورنیما سے بھی چھپائی اور یہ کہہ کر انہیں جھانسا دیتا رہا کہ مونیکا نے کسی سے شادی کرلی ہے اور روپوشی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سریندر سنگھ شادی سے انکار کرنے پر اتنا مشتعل ہوا کہ مونیکا کو دہلی کے شمال مغربی علاقے مکھمیلپور لے گیا جہاں پہلے اس پر تشدد کیا، تھپڑ مارے اور پھر پچیس تیس فٹ کی اونچائی سے اسے ایک نالے میں پھینک دیا۔
نالے میں گرانے کے بعد سریندر سنگھ رانا نے مونیکا کو جکڑ کر پانی میں دبایا اور جب اس نے دم توڑ دیا تو اس پر پتھر ڈال دیے۔
مونیکا اکتوبر 2021 میں لاپتا ہوئی تھی اور 20 اکتوبر کو اس کی گم شدگی کی ایف آئی آر درج کروائی گئی۔
مونیکا سے دوستی اور محبت سے قبل سریندر سنگھ رانا شادی شدہ تھا اور شادی کی صورت میں بیوی نے چھوڑ جانے کی دھمکی دی تھی۔
مونیکا نے 2021 میں پولیس فورس چھوڑ دی تھی۔ وہ یو پی ایس سی کرنا چاہتی تھی۔ رانا کا دعویٰ ہے کہ اس نے مونیکا کو سنسکرتی آئی اے ایس سینٹر میں داخل کرایا تھا۔
8 ستمبر 2021 کو، پولیس رپورٹ کے مطابق، دونوں مکھرجی نگر کے وردھامن مال گئے جہاں سریندر سنگھ رانا نے اسے پروپوز کیا۔ مونیکا نے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ وہ اپنے والد کے خواب کی تعبیر یقینی بنانے کے لیے آئی اے ایس افسر بننا چاہتی ہے۔ جب بہت اصرار کرنے پر بھی وہ نہ مانی تو سریندر سنگھ رانا نے اسے قتل کر ڈالا۔
پولیس نے سریندر سنگھ رانا کو گزشتہ ستمبر میں اس وقت گرفتار کیا جب مونیکا کی ماں کو اس کے ’داماد‘ (اروند) کا بتاکر دیا جانے والا سیل فون نمبر رانا کے بہنوئی روین کا نکلا۔ پولیس نے اس فون کی سِم فروخت کرنے والے راجپال کو بھی گرفتار کیا تو بھانڈا پھوٹ گیا۔
30 ستمبر کو پولیس نے موقع سے مونیکا کی باقیات برآمد کیں۔ اس سے ملنے والا ڈی این اے مونیکا کی ماں کے فراہم کردہ نمونے سے میل رکھتا ہوا پایا گیا۔