فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے لڑکی کو جلانے کے جُرم میں جعلی پیرنی عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنا دی۔
فیصل آباد کے علاقے غلام محمد آباد میں جعلی پیرنی نے جن نکالنے کے لیے 25 سالہ لڑکی کو دہکتے کوئلوں اورگرم سلاخوں سے جلایا تھا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے جعلی پیرنی کوعمرقید اور دو کروڑ 20 لاکھ روپےجرمانے کی سزا سنائی ہے۔
فیصلہ خصوصی عدالت کے جج محمد حسین نے سُنایا۔
دسمبر 2022 میں درج واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ سونیا سلطانہ کے بھائی نے پولیس کو اطلاع دی کہ ان کی بہن ذہنی طور پر کمزور ہے، انہوں نے اپنے محلہ دار وسیم سے بہن کا چیک اپ کروانے کیلئے دماغ کے کسی اچھے ڈاکٹر کے بارے میں پوچھا، جس پر اس نے کہا کہ میری ساس ایک بزرگ ہستی ہے جو اس طرح کے امراض کا بہترین علاج کرتی ہے اور آج کل میرے گھر میں ہی رہائش پذیر ہے آپ اس سے علاج کروائیں۔
ایف آئی آر کے مطابق وسیم کے اصرار پر بھائی نے حامی بھر لی۔
ملزمہ متاثرہ سونیا سلطانہ کا علاج کرنے گھر آئی اور لوہے کی گرم سلاخیں اس کی ٹانگوں پر لگائیں جس سے میری بہن کی طبیعت خراب ہو گئی لیکن ملزمہ نے کہا کہ اس کے اندر کوئی طاقت در چیز سمائی ہوئی ہے، آپ پریشان نہ ہوں کل اس کو میں کوئلوں کی دھونی سے ٹھیک کر دوں گی۔
متاثرہ کے بھائی نے بتایا کہ ہم سب اس کی باتوں میں آگئے اور کسی سے اس بات کا ذکر نہ کیا، اگلے دن ملازمہ دوپہر کو ہمارے گھر آئی اور سکے منگوائے، پھر آگ جلا کر ہمیں سب کو کمرے باہر بھیج دیا، اچانک اپنی بہن کی چیخیں سن کر میں والد، والدہ اور بھائی شاہد کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ وسیم اور اس کی ساس نے میری بہن کو بازوؤں اور سر کے بالوں سے پکڑا کر اس کے پاؤں جلتے ہوئے کو کوئلوں میں رکھا ہوئے ہیں جس کی وجہ سے میری بہن درد کی شدت سے چلاتے چلاتے بیہوش ہو گئی، ہم نے دیکھا کہ میری بہن کا چہرہ، آنکھیں اور اس کا سینہ جل چکا تھا۔
ایف آئی کے مطابق مدعا علیہہ نے مزید بتایا کہ ہم سب پریشان ہوگئے جس پر ملزمان نے ہمیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ ٹھیک ہے آپ پریشان نہ ہوں اس کے اندر جو بھی چیز تھی وہ ہم نے نکال دی ہے اور کچھ ہی دنوں میں اس کا چہرہ بھی ٹھیک ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ میرے والدین پرانے خیالات کے مالک ہیں، اس وجہ سے انہوں نے باتوں پر یقین کرتے ہوئے کسی کو اس وقوعہ کی بابت اطلاع نہ دی۔ اس کے بعد ملزمہ روزانہ کی بنیاد پر ہمارے گھر آتی اور میری بہن کے چہرے پر مرہم وغیرہ لگاتی رہی۔ لیکن جب میری بہن کی حالت زیادہ خراب ہوگئی تو ہم نے ملزمان سے اس بابت سختی سے باز پرس کی کہ آپ لوگوں نے میری بہن کے ساتھ ایسا کیوں کیا ہے؟ جس پر انہوں تھوڑی دیر میں آنے کا کہا اور غائب ہو گئی جو آج تک فرار ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ کو برائے علاج الائیڈ اسپتال فیصل آباد میں داخل کروایا گیا، ملزمان ہمیں تسلیاں دیتے رہے کہ آپ اس بات کا ذکر کسی سے نہ کریں۔ بہن کی طبعیت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے جب ملزمان سے رابطہ کیا تو وہ دھمکیوں پر اتر آئے ہیں کہ اگر آپ نے کسی کو ہماری بابت بتایا تو اس کا نتیجہ آپ کے لئے اچھا نہ ہوگا۔